Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گڑگاؤں میں نماز جمعہ پر تنازع، ’شاید یہ وقت ملک چھوڑ دینے کا ہے‘

گذشتہ تین دہائیوں میں یہ ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروباری علاقہ بن چکا ہے (فوٹو انڈیا ٹائمز)
گذشتہ چند ماہ سے دہلی کے علاقے گڑگاؤں میں دائیں بازو کے ہندو گروہ نماز جمعہ کے دوران نعرے بازی اور جملے کسنے کے ساتھ ساتھ ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرتے ہیں جس سے نماز میں خلل پیدا ہو۔
دائیں بازو کے ہندوؤں کا واضح مطالبہ ہے کہ مسلمانوں پر اُن تمام خالی پلاٹوں، پارکنگ لاٹس اور رہائشی مقامات کے نزدیک کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جائے جہاں وہ برسوں سے اپنی عبادات ادا کرتے آئے ہیں۔
نئی دہلی سے کوئی 15 میل جنوب میں واقع گڑگاؤں کا علاقہ کبھی متعدد چھوٹے چھوٹے دیہات پر مشتمل ہوتا تھا، لیکن گذشتہ تین دہائیوں میں یہ ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروباری علاقہ بن چکا ہے۔
تاہم اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اب اس علاقے میں خوف اور اجنبیت کے سائے ہیں۔
ویسٹن ہوٹل کے سامنے میدان میں ہر جمعے کو نماز ہوتی ہے، لیکن گزشتہ  جمعے کے دن وہاں خاموشی تھی۔
عبدل نامی ایک شخص نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’یہاں پر کہاں سنو گے اذان بھائی۔ نماز جان جوکھوں میں ڈال دیتی ہے۔‘
عبدل پہلے حکومت کی طرف سے نماز جمعہ کے لیے مختص جگہ ’کنگڈم آف ڈریمز‘ پارک میں نماز ادا کرتے تھے، لیکن وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے انہیں کہا کہ وہ یہاں نماز نہیں پڑھ سکتے۔
آبادی میں اضافے کے بعد گڑگاؤں ایک پوش علاقہ اور انڈیا کا 56 واں بڑا شہر بن چکا ہے جس کی 2020 میں فی کس آمدن تقریباً ساڑھے چار لاکھ انڈین روپے تھی۔
یہ فی کس آمدن انڈیا کی فی کس آمدن ایک لاکھ 30 ہزار سے تین گنا زیادہ ہے۔ اس شہر میں بڑے شاپنگ مالز، اونچی عمارتیں اور بارز ہیں۔
انڈیا شیلٹر نامی ہاؤسنگ فننانس کمپنی کے سابق سی ای او انیل مہتا کے مطابق حالات ابھی اتنے زیادہ نہیں بگڑے۔
تاہم ایک انٹرنیشنل ٹیک کمپنی میں کام کرنے والے ایک 33 سالہ نوجوان کا کہنا ہے کہ ’میں نے (خوف میں) اپنی ہندو دوست سے کنارہ کر لیا ہے، اپنے دوستوں اور ساتھ کام کرنے والوں سے بات چیت بند کردی ہے کیونکہ وہ تعصب کا شکار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں دفتر میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں جائے نماز بچھاؤں گا، ٹوپی پہنوں گا اور قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کروں گا تو کہیں کوئی ایچ آر والوں کو شکایت نہ کر دے۔‘

کانگریس ایم ایل اے آفتاب احمد نے کہا کہ ’انتظامیہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

’میں ڈرتا ہوں کہ کہیں کوئی میرے گھر غنڈے نہ بھیج دے۔ مجھے کوئی مارے نہ۔ ایک مسلمان کےلیے دفتر میں نماز ادا کرنا محفوظ نہیں۔ شاید یہ وقت ملک چھوڑ دینے کا ہے۔‘
ایک اور شخص ٹی حسین (فرضی نام) کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ چند برسوں سے پولیس میری رہائش گاہ پر آتی ہے اور کاغذات پوچھتی ہے حالانکہ میرے پاس سب کاغذات موجود ہیں۔‘
’آج کل یہ کہتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے کہ ہم نماز ادا کرنے جا رہے ہیں، لیکن یہاں اچھے لوگ بھی ہیں۔‘
کانگریس کے ایم ایل اے آفتاب احمد نے کہا کہ ’نماز کے بارے میں یہ تمام حالات پیدا کرنا یو پی الیکشن کی تیاری ہے۔ انتظامیہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‘

شیئر: