Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارن فنڈنگ، پی ٹی آئی نے 31 کروڑ سے زائد عطیات چھپائے: رپورٹ

سکروٹنی کمیٹی کے مطابق پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈز سے متعلق الیکشن کمیشن کو غلط معلومات فراہم کیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فارن فنڈنگ کیس میں الیکش کمیشن کی قائم کردہ سکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف کی آڈٹ فرم پر سوالات اٹھا دیے۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے دستاویزات کے مطابق کمیٹی نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی کی آڈٹ رپورٹ اکاؤنٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتی، پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے ڈیکلریشن میں بینک اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن کے سامنے 12 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53 اکاؤنٹس کو چھپائے رکھا۔
رپورٹ کے مندرجات کے مطابق تحریک انصاف کے 31 کروڑ روپے سے زیادہ کے عطیات الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں۔
الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق 2008 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک ارب 33 کروڑ روپے ظاہر کیے جبکہ سٹیٹ بینک کی تفصیلات کے مطابق اس دوران پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے۔
سکروٹنی کمیٹی کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈز سے متعلق الیکشن کمیشن کو غلط معلومات فراہم کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’یہ واضح ہے کہ پی ٹی آئی کے چارٹرڈ اکاؤنٹننٹ نے مذکورہ وقت کے دوران پی ٹی آئی آئی اکاؤنٹس کی بینک سٹیٹمنٹ کو ری کنسائل نہیں کیا۔‘
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’2009-10 میں دو کروڑ پانچ لاکھ 89 ہزار روپے کو ظاہر نہیں کیا گیا، 2010-11 کے دوران چھ کروڑ 11 لاکھ 85 ہزار روپے ظاہر نہیں کیے گئے جبکہ سال 2011-12 میں آٹھ کروڑ 58 لاکھ اور 2012-13 میں ایک 14 کروڑ 50 لاکھ 98 ہزار روپے کو ظاہر نہیں کیا گیا۔‘

تفصیلات کے مطابق 2008 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک ارب 33 کروڑ روپے ظاہر کیے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

منگل کو حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔
تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ یہ رپورٹ صرف فریقین کے لیے ہے اور انہیں ہی دی جائے۔
تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ ’دیگر جماعتوں کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی کا عمل مکمل ہونے دیں وہ رپورٹس بھی حتمی مرحلے میں ہیں، اس کے بعد سب کو اکٹھا دیکھیں۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سب رپورٹس کو اکٹھا نہیں کیا جا سکتا، رپورٹ کی کاپیاں تمام فریقین کو دے دیتے ہیں۔

شیئر: