فوجی ترجمان کی نیوز بریفنگ میں مہنگائی اور معیشت کے تذکرے
فوجی ترجمان کی نیوز بریفنگ میں مہنگائی اور معیشت کے تذکرے
بدھ 5 جنوری 2022 18:14
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بدھ کو اپنی طویل پریس کانفرنس میں ملکی سلامتی کے حوالے سے تمام سوالوں کے مفصل جواب دیے اور نواز شریف سے ڈیل کو قیاس آرائی قرار دیا، تاہم سی پیک اور خارجہ امور کے حوالے سے سوالوں پر زیادہ تبصرے سے گریز کرتے ہوئے انہیں حکومت سے متعلق قرار دیا۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ ’فوج کو مہنگائی کا احساس ہے۔‘
’فوج نے معیشت پر بات چیت کیا کرنی ہے۔ صاف ظاہر ہے فوج اپنے دفاعی بجٹ کے مطابق ہی رہتی ہے۔‘
ملکی معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے دونوں سوالوں کے جوابات انہوں نے صراحت سے دیے۔
ان سے صحافی نے سوال کیا کہ آیا پاکستانی فوج کی نظر ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس سے لوگوں کو درپیش مسائل پر بھی ہے اور کیا اس پر حکومت سے بات چیت چل رہی ہے؟
’پاک فوج بھی عوام سے ہی ہے‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاک فوج بھی عوام سے ہی ہے اور پاک فوج کا سپاہی اور افسر بھی اسی دکان سے جا کر سامان خریدتا ہے جہاں سے باقی عوام خریدتے ہیں تو بالکل اس چیز کا احساس ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس حوالے سے جس طرح کی مدد فوج کی جانب سے دی جا سکتی ہے، وہ دی جاتی ہے اور جس طرح کی رائے دی جا سکتی ہے وہ بھی دیتے ہیں۔‘
’معاشی مسائل کے باوجود مسلح افواج نے دفاعی بجٹ اضافہ نہیں لیا‘
معیشت کے حوالے سے ایک اور سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں دو رائے نہیں کہ معیشت بہت اہم ہے اور یہی ہر چیز کو آگے بڑھاتی ہے، دفاع کو بھی اسی سے مدد ملتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’معاشی مسائل نئے نہیں ہیں۔ معاشی مسائل کے باوجود مسلح افواج نے ملکی وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پچھلے دفاعی بجٹ میں بھی اور اس سال بھی افراط زر کے حساب سے بھی اضافہ نہیں لیا۔‘
ان سے سی پیک کی رفتار پر سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ تو کہا کہ ’پاک فوج سی پیک پر مکمل سکیورٹی مہیا کرتی ہے اور سی پیک منصوبے تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں،‘ تاہم یہ بھی واضح کیا کہ اس حوالے سوالات سی پیک اتھارٹی سے پوچھے جانے چاہییں۔ اسی طرح او آئی سی کانفرنس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے اس پر بھی ان کا کہنا تھا کہ ’خارجہ امور کے حوالے سے سوالات کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فوجی ترجمان نے ملکی معیشت کے حوالے سے بات کی ہو۔ اس سے قبل اکتوبر 2017 میں جب میجر جنرل آصف غفور ڈی جی آئی ایس پی آر تھے اور مسلم لیگ ن کی حکومت تھی تو ان کا معیشت کے حوالے سے بیان بھی کافی زیربحث رہا تھا۔
پاکستان فوج کے اس وقت کے ترجمان آصف غفور نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سکیورٹی اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت اگر بری نہیں ہے تو اچھی بھی نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ملک کی سکیورٹی کے حالات اچھے نہیں ہوں گے تو اس کا اثر معیشت پر پڑے گا اور اگر معیشت خراب ہوگی تو سکیورٹی بھی اثرانداز ہوگی۔‘
’فوج حکومت کے احکامات کے مطابق کام کرتی ہے‘
اپنی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’الحمدللہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں۔ فوج حکومت کا ماتحت ادارہ ہے اور اس کے احکامات کے مطابق کام کرتا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’بس یہی کچھ ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘
’شام کو ہر ٹی وی پروگرام میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، میری درخواست ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس بحث سے باہر رکھیں۔ ہمیں اس سے باہر رکھیں، ادارے کو اس سے باہر رکھیں اور اس پر بحث مت کریں۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، آبادی میں اضافے اور زراعت جیسے دیگر اہم مسائل ہیں جن پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘