Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون ڈیلٹا سے کم خطرناک لیکن معمولی نہ سمجھیں: ڈبلیو ایچ او

ٹیڈروس گیبریوس نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ اور کو گذشتہ ہفتے پوری دنیا سے 35 لاکھ کورونا کیسز رپورٹ کیے گئے۔ (فائل فوٹو: ڈبلیو ایچ او)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریوس نے  کورونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کے بارے میں عمومی تأثر کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسے کورونا کا معمولی ویریئنٹ نہ سمجھا جائے۔‘
دی ویک میگزین کے مطابق ٹیڈروس گیبریوس نے جمعرات کو جنیوا میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ گو کہ اومی کرون ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں کم شدت کا حامل پایا گیا ہے خاص طور پر ان افراد میں جنہوں نے ویکیسن لگوا لی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے ہلکا لیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اومی کرون کی وجہ سے بھی لوگوں کو ہسپتالوں میں میں داخل ہونا پڑا اور دیگر ویریئنٹ کی طرح یہ اموات کا باعث بھی بنا ہے۔‘
ٹیڈروس گیبریوس نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ اور کو گذشتہ ہفتے پوری دنیا سے 35 لاکھ کورونا کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اعداد و شمار میں متعدد ایسے کیسز شامل نہیں ہیں جو رجسٹرڈ نہیں ہوئے یا جو نگرانی کے نظام سے بچ گئے ہیں۔
انہو ں نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 2022  میں شہریوں کو ویکسین لگانے کے عمل میں شفافیت کا مظاہرہ کریں۔ ’ویکیسن لگانے کے عمل میں ناہمواری لوگوں کے لیے مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ ملازمتوں اور معیشتوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
’بہت تھوڑے سے ممالک میں بوسٹر  خوراکیں لگانے سے وبا ختم نہیں ہو گی جبکہ دنیا میں اربوں لوگ غیر محفوظ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ویکیسن لگوانے کے علاوہ صحت عامہ کے بہتری کے اقدامات  جس میں ماسک پہننا، سماجی فاصلہ رکھنا، ہجوم سے گریز کرنا وغیرہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔‘
انہوں نے ویکسینیشن کی موجودہ رفتار پر  افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  سنہ 2022 کے آغاز میں  ابھی تک دنیا کے 109 ممالک اپنے  70 فیصد شہریوں کو مکمل طور پر ویکیسن لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

شیئر: