کابل میں طالبان کا خواتین مظاہرین پر مرچوں کے سپرے کا استعمال
اتوار 16 جنوری 2022 17:30
کابل میں 20 کے قریب خواتین نے کابل یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا (فوٹو اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان فورسز نے تعلیم اور کام کرنے کے حقوق کا مطالبہ کرنے والی خواتین پر مرچوں کے سپرے کا استعمال کیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے افغان عوام اور خاص طور پر خواتین پر پابندیاں لگائیں۔
کابل میں 20 کے قریب خواتین نے کابل یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا اور ’برابری اور انصاف‘ کے نعرے لگائے۔ انہوں نے جو بینرز اٹھا رکھے تھا ان پر ’خواتین کے حقوق، انسانیت کے حقوق‘ جیسے جملے لکھے تھے۔
تاہم کچھ دیر بعد وہاں طالبان آئے اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
احتجاج کرنے والی خاتون نے کہا کہ ’جب ہم کابل یونیورسٹی کے قریب تھے تو تین گاڑیوں میں طالبان آئے اور انہوں نے ہم پر مرچوں والے سپرے کا استعمال کیا۔‘
’میری آنکھیں جلنا شروع ہو گئیں اور میں نے ایک طالبان سے کہا کہ تمہیں شرم آنی چاہیے تو اس نے مجھ پر بندوق تان لی۔‘
دیگر دو خاتون مظاہرین نے کہا کہ ایک خاتون کو ہسپتال لے جانا پڑا۔
اے ایف پی کے رپورٹر نے طالبان جنگجو کو مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے ایک آدمی سے موبائل فون چھینتے دیکھا۔
طالبان نے منظوری کے بغیر مظاہرہ کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے اور خواتین کے حقوق کے لیے کیے جانے والے احتجاج کو طاقت کے زور سے روکا جاتا ہے۔
طالبان نے سرکاری محکموں میں کام کرنے والی خواتین کو واپس نہیں بلایا اور بہت سے سیکنڈری سکولوں کو لڑکیوں کےلیے نہیں کھولا گیا، جبکہ سرکاری یونیورسٹیز بھی بند ہیں۔
خواتین کو گھر کے کسی مرد کے علاوہ اکیلے لمبا سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔
طالبان حکام نے ٹی چینلز کو ہدایات دے رکھی ہیں کہ خواتین اداکاروں سیریلز میں نہ دکھایا جائے۔