امریکہ ڈبلیو ایچ او کو ’خودمختار‘ بنانے کے منصوبے کا مخالف کیوں؟
امریکہ ڈبلیو ایچ او کو ’خودمختار‘ بنانے کے منصوبے کا مخالف کیوں؟
ہفتہ 22 جنوری 2022 6:04
تجویز میں 2024 سے رکن ممالک کے لازمی تعاون میں بتدریج اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو سب سے زیادہ مالی معاونت فراہم کرنے والا ملک امریکہ ایجنسی کو مزید خود مختار بنانے کی تجاویز کی مزاحمت کر رہا ہے جس سے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی صحت کے حوالے سے اس اہم ایجنسی کے لیے طویل مدتی حمایت پر شکوک پیدا ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق چار جنوری کو آن لائن شائع ہونے والی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پائیدار فنانسنگ کے حوالے سے یہ تجویز ڈبلیو ایچ او کے ورکنگ گروپ کی جانب سے پیش کی گئی ہے جو ہر رکن ریاست کی مستقل سالانہ شراکت میں اضافہ کرے گی۔
یہ منصوبہ ایک وسیع تر اصلاحاتی عمل کا حصہ ہے جسے کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے تحریک ملی اور جس نے کسی بحران میں فوری مداخلت کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کی طاقت کی حدود کو اجاگر کیا ہے۔
تاہم امریکی حکام نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ حکومت ان اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے کیونکہ اسے چین سمیت مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ڈبلیو ایچ او کی صلاحیت کے بارے میں خدشات ہیں۔
اس کے بجائے امریکہ ایک علیحدہ فنڈ کے قیام پر زور دے رہا ہے جو براہ راست عطیہ دہندگان کے زیر کنٹرول ہو اور صحت کی ہنگامی صورتحال کی روک تھام اور وبا کے کنٹرول کے لیے مالی معاونت کر سکے۔
مذاکرات میں شامل چار یورپی حکام جنہوں نے نام ظاہر کرنے سے انکار کیا، نے اس امریکی مخالفت کی تصدیق کی تاہم امریکی حکومت نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شائع شدہ تجویز میں سنہ 2024 سے رکن ممالک کے لازمی تعاون میں بتدریج اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے بنیادی بجٹ کا مقصد پوری دنیا میں وبائی امراض سے لڑنا اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔یہ مخصوص عالمی چیلنجوں جیسے ٹراپیکل بیماریوں اور انفلوئنزا سے نمٹنے کے لیے ایک سال میں اضافیایکبلین ڈالر یا اس سے زیادہ جمع کرتا ہے۔
حامیوں کا کہنا ہے کہ رکن ریاستوں اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن جیسے خیراتی اداروں کی جانب سے رضاکارانہ فنڈنگ پر موجودہ انحصار ڈبلیو ایچ او کو مجبور کرتا ہے کہ وہ فنڈرز کی جانب سے مقرر کردہ ترجیحات پر توجہ مرکوز کرے اور جب معاملات غلط ہو جائیں تو اسے اراکین پر تنقید کرنے کے قابل بناتا ہے۔
وبائی امراض سے متعلق ایک آزاد پینل جو ڈبلیو ایچ او کی اصلاحات کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے مقرر کیا گیا تھا، نے موجودہ نظام کو ڈبلیو ایچ او کی ’سالمیت اور آزادی کے لیے ایک بڑا خطرہ‘سمجھتے ہوئے، بنیادی بجٹ کے 75 فیصد تک لازمی فیسوں میں بہت زیادہ اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
تین یورپی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جرمنی سمیت یورپییونین کے اعلیٰ عطیہ دہندگان نے زیادہ تر افریقی، جنوبی ایشیائی، جنوبی امریکی اور عرب ممالک کے ساتھ اس منصوبے کی حمایت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس تجویز پر اگلے ہفتے ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا تاہم کسی معاہدے کی توقع نہیں ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس بات کی تصدیق کی کہ فی الحال رکن ممالک کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہے، اور یہ بھی بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر بات چیت عالمی ادارہ صحت کے مئی میں ہونے والے سالانہ اجلاس تک جاری رہے گی۔