Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن سرحد پر دستاویزات کے بغیر سفر کرنے والوں کے لیے نیا نظام متعارف

عبدالحمید بھٹو نے کہا کہ ’اب بائیو میٹرک بارڈر سسٹم کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کر کے لوگوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔‘ (فوٹو: ایف آئی اے)
پاکستان نے افغانستان سے ملحقہ چمن سرحد پر سفری دستاویزات کے بغیر سفر کرنے والے پاکستانی اور افغان شہریوں کے لیے نیا خود کار نظام متعارف کرا دیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ نادرا سے منسلک اس کمپیوٹرائزاڈ نظام کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کا ریکارڈ مرتب کر کے انہیں پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے سے روکا جا سکے گا۔
یر کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے بلوچستان عبدالحمید بھٹو نے بتایا کہ ’چمن سرحد پر روزانہ 20 سے 22 ہزار افراد کی پیدل آمدروفت ہوتی ہے جن میں ایک بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہوتی ہے۔‘
’اس سے پہلے ان افراد کے دستاویزات کی تصدیق کا کوئی باقاعدہ کمپیوٹرائزڈ نظام موجود نہیں تھا اور پیدل آمدروفت کو ایف آئی اے کی بجائے پاک فوج اور ایف سی کنٹرول کرتی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اب پاک فوج کی مدد سے انٹیلی جنس ویری فیکشن ایکسس سسٹم (آئی وی اے ایس) چمن سرحد کے باب ِدوستی پر نصب کر کے پیدل آمدروفت کا کنٹرول ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے 21 کاؤنٹرز قائم کر کے 60 اہلکاروں تعینات کر دیے ہیں۔‘

چمن سرحد پر قیام پاکستان سے لے کر اب تک پیدل آمدورفت کا کوئی قانونی طریقہ کار رائج نہیں تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اب بائیو میٹرک بارڈر سسٹم کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کر کے لوگوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ جبکہ پاسپورٹ اور ویزے پر سفر کرنے والوں کے لیے پہلے سے نافذ انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ چمن، افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 26 سو کلومیٹر طویل سرحد پر دو بڑی سرحدی گزر گاہوں میں سے ایک ہے، جو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 120 کلومیٹر دور واقع ہے۔
خیبر پختونخوا میں طورخم سرحد پر پاکستان نے چارسال قبل ہی آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط لازمی قرار دے دی تھی۔ تاہم چمن سرحد پر قیام پاکستان سے لے کر اب تک پیدل آمدورفت کا کوئی قانونی طریقہ کار رائج نہیں تھا۔
ایک سرکاری اندازے کے مطابق چمن سرحد سے روزانہ تقریباً 25 سے 30 ہزار پاکستانی اور افغانی باشندے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر سرحد عبور کرتے تھے۔ تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے داخلے کی شرائط سخت کرتے ہوئے صرف دونوں اطراف کے سرحدی علاقوں چمن اور سپین بولدک کے رہائشیوں کو بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر آمدروفت کی اجازت دی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالحمید بھٹو نے بتایا کہ ’انٹیلی جنس ویری فیکشن ایکسس سسٹم کے ذریعے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر سفر کرنے والے پاکستانی اور افغان باشندوں کا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے۔ اس طرح افغانستان کے شناختی دستاویز 'تذکرہ' پر پاکستان میں داخل ہونے والے ہر شخص کی خود کار انٹری ہوگی اور ہمیں معلوم ہو سکے گا کہ وہ کب پاکستان آیا اور کب واپس گیا۔‘
ان کے مطابق ’یہ آئی وی اے ایس نظام نادرا سے منسلک ہے اگر کوئی افغان باشندہ تذکرہ پر پاکستان میں داخل ہونے کے بعد پاکستانی دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، تو نادرا کو اس آئی وی اے ایس سسٹم کے ذریعے پتہ چل جائے گا اور اسے روکا جا سکے گا۔‘

ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق ’انٹیلی جنس ویری فیکشن ایکسس سسٹم کے ذریعے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر سفر کرنے والے پاکستانی اور افغان باشندوں کا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو: ایف آئی اے)

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ ’20 جنوری سے اب تک اس سسٹم کے ذریعے تقریباً 40 سے 50 ہزار افراد کا خود کار ریکارڈ جمع کیا جا چکا ہے، جنہوں نے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر چمن سرحد عبور کی۔ چمن سرحد سے اس وقت بھی یومیہ اوسطاً آٹھ سے 10 ہزار افراد پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ تقریباً اتنے ہی افراد روزانہ افغانستان جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جعلی شناختی کارڈ اور جعلی افغان دستاویز تذکرہ کے ذریعے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔

شیئر: