Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں پادری کی ہلاکت، مسیحیوں کا ’تحفظ کا مطالبہ‘

2013 پشاور میں چرچ کے باہر دو خودکش بم دھماکوں میں سینکٹروں افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: عرب نیوز)
خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں فائرنگ کے واقعے میں ایک مسیحی پادری ہلاک جب کہ ایک شخص زخمی ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ اتوار کو پشاور کے تھانہ گلبہار کی حدود میں رنگ روڈ پر مدینہ مارکیٹ کے نزدیک پیش آیا۔
پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی ابتدائی تفصیلات کے مطابق  پشاور رنگ روڈ کے قریب موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے ولیم سراج کی کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گولی لگنے سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے۔ تاہم اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔
پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ولیم سراج ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ان کے ساتھ پیٹرک جیمز تھے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے، ان کے زخموں کا علاج کیا جارہا ہے۔
چرچ آف پاکستان کے سینیئر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم حکومت پاکستان سے عیسائیوں کے لیے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی اور چئیرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے پشاور میں ہونے والے واقعے پر شدید افسوس اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔
رواں برس کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے کئی شہروں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جن میں سے اکثر کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی۔
خیال رہے کہ 2013 پشاور میں چرچ کے باہر دو خودکش بم دھماکوں میں سینکٹروں افراد ہلاک ہوئے تھے جو پاکستان کی تاریخ میں ہونے والے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔

شیئر: