’ریکارڈنگ کے دوران بے ہوشی‘ لتا جی کی زندگی کے 10 عجیب واقعات
’ریکارڈنگ کے دوران بے ہوشی‘ لتا جی کی زندگی کے 10 عجیب واقعات
اتوار 6 فروری 2022 12:04
لتا منگیشکر 1999 میں راجیہ سبھا کی رکن بھی نامزد ہوئیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اپنی مدھر آواز اور سادہ شخصیت کی بدولت کروڑوں دلوں میں اترنے والی لتا منگیشکر آج دنیا سے رخصت ہو گئیں، جس پر شائقین موسیقی غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس وقت میڈیا پر ان کے حالات زندگی اور فن کے حوالے سے مختلف رپورٹس نشر کی جا رہی ہیں تاہم ان کی زندگی کی کچھ باتیں ایسی ہیں جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں ایسی کچھ باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
لتا منگیشکر ایک فنکار گھرانے میں پیدا ہوئیں، ان کے والد ایک تھیٹر کمپنی چلاتے تھے۔ اس طرح فن اور موسیقی لتا منگیشکر کو گھٹی میں ملا۔ ایسے ہی ماحول میں وہ پلی بڑھیں۔ بہت سال قبل انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے والد شاگرد کو راگ کے ریاض کا کہہ رہے تھے جبکہ وہ قریب ہی کھیل رہی تھیں، شاگرد نے الاپ کیا تو لتا منگیشکر نے ان کی تصحیح کی جس پر والد کو محسوس کیا کہ ان کی بیٹی میں فنکارانہ صلاحتیں موجود ہیں۔
جب پہلا گانا فلم سے ہٹایا گیا
لتا منگیشکر نے 1942 میں مراٹھی فلم جس کا نام ’کیتی ہسال‘ تھا، کے لیے پہلا گانا ریکارڈ کروایا جس کے بول تھے ’ناچوں یا گِدے کھیلوں‘، یہ گانا انہوں نے بڑی محنت سے ریکارڈ کروایا مگر جب فلم ریلیز ہوئی تو اس میں یہ گانا شامل نہیں تھا۔ جس کو فلم کی آخری نوک پلک سنوارنے میں نکال دیا گیا تھا۔
ریکارڈنگ کے دوران بے ہوشی
ایک انٹرویو میں لتا منگیشکر نے واقعہ سنایا کہ موسیقار نوشاد کا گانا ریکارڈ کراتے ہوئے عجیب صورت حال بن گئی، وہ سخت گرمیوں کی دوپہر تھی۔ ان دنوں ریکارڈنگ سٹیوڈیوز میں ایئرکنڈیشنر بھی نہیں ہوتے تھے جبکہ فائنل ریکارڈنگ کے دوران چھت کے پنکھے بھی بند کر دیے جاتے تھے۔ وہ ایک مشکل گانا تھا، جو آدھے سے زیادہ ریکارڈ ہو چکا تھا مگر پھر اچانک میں بے ہوش گئی۔
اپنے گانے نہیں سنے
انڈین ویب سائٹ ’بالی وڈ ہنگامہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے لتا منگیشکر نے بتایا تھا کہ وہ اپنے گانے نہیں سنتیں کیونکہ ایک آدھ بار سنا تھا تو اپنے ہی گائیکی میں سینکڑوں غلطیاں نکال لی تھیں۔
مدھن موہن
لتا منگیشکر کہتی ہیں کہ زندگی میں انہوں نے جتنے بھی موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ان میں سب سے زیادہ قریبی تعلق مدھن موہن کے ساتھ رہا اور وہی ان کے پسندیدہ موسیقار تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’تیرے سُر اور میرے گیت‘ نامی پروگرام میں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا اور مدھن موہن کا رشتہ ایک گلوکار اور موسیقار کے رشتے سے بڑھ کے تھا، بلکہ وہ ایک بہن بھائی کا رشتہ تھا۔‘
لتا جی ایم پی بھی بنیں
لتا 1999 سے 2003 تک راجیہ سبھا کی رکن بھی رہیں۔ ان کو 1999 میں اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ وہ اس کو زندگی کا ناخوشگوار واقعہ قرار دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ وہ ایم پی نہیں بننا چاہتی تھیں۔
انڈیا سے باہر شہرت
وہ صرف ایک انڈین لیجنڈ ہی نہیں تھیں۔ ان کی خوبصورت آواز کے مداح پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پہلی انڈین تھیں جنہوں نے لندن کے رائل البرٹ ہال میں فن کا مظاہرہ کیا۔
فرانس کی حکومت نے ان کو 2007 میں لیجین آف آنر کے اعزاز سے نوازا جو اس ملک کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ہے۔
عالمی ریکارڈ
1974 میں لتا منگیشکر کا نام گنیز بک آف ریکارڈ میں اس گلوکارہ کے طور پر درج کیا گیا جنہوں نے سال میں سب سے زیادہ ریکارڈنگز کروائیں، تاہم یہی دعویٰ اس وقت محمد رفیع نے بھی کیا۔ گنیز بک نے اس کے باوجود لتا منگیشکر کا نام برقرار رکھا تاہم محمد رفیع کے دعوے کا تذکرہ بھی کیا۔ ان کا نام 1991 میں اس وقت ہٹایا گیا جب ان کی بہن نے یہ اعزاز حاصل کیا جو 2011 تک برقرار رہا۔
او پی نیئر کے ساتھ کام نہیں کیا
لتا منگیشکر نے اپنے طویل کیریئر کے دوران انڈیا کے تقریباً تمام ہی موسیقاروں کے ساتھ کام کیا تاہم اس فہرست میں موسیقار اور او پی نیئر کا نام شامل نہیں، زندگی میں انہوں نے او پی نیئر کی موسیقی میں ایک بھی گانا نہیں گایا۔
آخری گانا
لتا منگیشکر نے 2019 میں اپنا آخری گانا ریکارڈ کروایا جس کے بول تھے ’سوگندھ مجھے اس مٹی کی‘ جس کی موسیقی میوریش پائے نے ترتیب دی تھی، یہ ایک ترانہ تھا جو انڈین آرمی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا گیا۔ اس کو 30 مارچ 2019 کو ریلیز کیا گیا تھا۔