Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج و عودہ کے لیے پاسپورٹ کی مدت کتنی ہونی چاہیے؟

خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جانے کے لیے بھی کارآمد پاسپورٹ اہم ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
پاسپورٹ بین الاقوامی سطح پر اہم شناختی دستاویز ہوتی ہے۔ بیرون ملک رہتے ہوئے اس کا کارآمد ہونا ضروری ہوتا ہے۔ پاسپورٹ ایکسپائر ہونے سے قبل اسے تجدید بھی کرانا لازمی ہے۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قوانین کے مطابق مملکت میں مقیم کسی بھی غیر ملکی کے پاسپورٹ کی معلومات کا جوازات کے سسٹم میں اندراج کرانا ضروری ہوتا ہے۔ پاسپورٹ کی بنیاد پر ہی اقامہ جاری کیا جاتا ہے۔
خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جانے کے لیے بھی کارآمد پاسپورٹ اہم ہے۔ چھٹی پر جانے کے لیے پاسپورٹ کی مدت کتنی ہونا چاہیے اور اس بارے میں جوازات کا قانون کیا کہتا ہے؟
خروج وعودہ کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ’10 دن کے لیے چھٹی جانا چاہتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں 25 دن باقی ہیں۔ کیا خروج و عودہ لگ سکتا ہے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت کم از کم 90 دن ہوں اس سے کم مدت ہونے پر سسٹم خروج و عودہ ویزہ قبول نہیں کرے گا۔
واضح رہے خروج و عودہ ’ایگزٹ ری انٹری‘ مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے لازمی ہے جبکہ پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کی کم از کم مدت 90 دن ہونا ضروری ہے۔
سعودی محکمہ امیگریشن کے قوانین کے مطابق ایگزٹ ری انٹری ویزے کے لیے پاسپورٹ کی مدت 90 دن ہونا ضروری ہے۔ 

خروج و عودہ ’ایگزٹ ری انٹری‘ مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے لازمی ہے۔ (فوٹو: پاکستان قونصل خانہ جدہ)

خیال رہے کمپیوٹرائزڈ پاسپورٹ کی تجدید کے لیے کم از کم دو ہفتے درکار ہوتے ہیں اس صورت میں ہنگامی بنیاد پر سفر کی ضرورت پیش آنے پر قونصلیٹ سے رجوع کر کے پاسپورٹ کی مدت میں عارضی بنیاد پر اضافہ کرایا جا سکتا ہے۔
پاسپورٹ کی مدت میں عارضی طورپر کیے گئے اضافے کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانا ضروری ہے۔ بصورت دیگر ایگزٹ ری انٹری نہیں لگایا جا سکے گا۔
جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی نئی مدت درج کرانے کو عربی میں ’نقل معلومات‘ کہا جاتا ہے جو ’ابشر‘ سروس کے ذریعے کرائی جا سکتی ہے۔
کارکن کے پاسپورٹ کی مدت میں کیے گئے اضافے کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانے کی ذمہ داری سپانسر کی ہوتی ہے جو اپنے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے کرسکتا ہے۔ 
 خروج نہائی کے بارے میں جوازات سے دریافت کیا گیا کہ ’خروج نہائی ویزہ لگا ہوا ہے مگر اقامہ ایکسپائر ہوگیا۔ کیا سفر کیا جاسکتا ہے؟‘
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزہ سٹمپ ہونے کے بعد اگر اقامہ ایکسپائر ہو جائے تو اس پر مقررہ مدت جو کہ 60 دن ہوتی ہے کہ دوران سفر کیا جا سکتا ہے۔

فائنل ایگزٹ ویزہ سٹمپ ہونے کے ساتھ ہی کارکن کا اقامہ کی فائل جوازات کے سسٹم میں سیز ہو جاتی ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد سفر کے لیے اقامے کی مدت ضروری نہیں ہوتی۔ کیونکہ خروج نہائی ویزے کے بعد 60 دن کے اندر اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے لیے اقامہ درکار نہیں ہوتا۔
خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزہ سٹمپ ہونے کے ساتھ ہی کارکن کا اقامہ کی فائل جوازات کے سسٹم میں سیز ہو جاتی ہے جس کے لیے اقامہ ہونا ضروری نہیں ہوتا۔
واضح رہے وہ افراد جو خروج نہائی پر مستقل بنیادوں پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ 60 دن کے اندر اندر سفر کریں۔ بصورت دیگر مقررہ مدت گزرنے کے بعد سفر نہ کرنے کی صورت میں خروج نہائی ویزے کو کینسل کرانا ضروری ہوتا ہے۔ 
خروج نہائی کینسل نہ کرانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ فائنل ایگزٹ ویزے کو کینسل کرانے کے لیے کارآمد اقامہ ہونا ضروری ہے۔ اس لیے اگر اقامہ ایکسپائر ہو گیا تو اسے پہلے تجدید کرایا جائے جو جرمانہ کی ادائیگی کے بعد ہی ممکن ہوگا۔ 

شیئر: