Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوئر مڈل کلاس گھروں کی کہانی ’ڈرامہ پری زاد‘ کی مقبولیت

پری زاد اپنی نوعیت کا واحد ڈرامہ ہے جو معاشرے کے نہ نظر آنے والے مسائل کو اُجاگر کرتا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستانی ڈرامہ ’پری زاد‘ جس کی کہانی ایک سانولی رنگت کے مڈل کلاس نوجوان کے گرِد گھومتی ہے۔ معاشرے کی حقیقت کے قریب تر بنایا گیا ڈرامہ جو کہ مزاج سے بھرپور نوجوان کی کہانی پر مبنی ہے، شائقین کی جانب سے پسند کیا جا رہا ہے۔
گہری رنگت کے افراد کو معاشرے میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی مہمات چلائی جاتی ہیں جن کا مقصد سانولی رنگت کے افراد کو ان کا رنگ ان کی پہچان نہ بنایا جانا ہوتا ہے۔
ان موضوعات کے حوالے سے پھیلائی جانے والی آگاہی اب صرف سوشل میڈیا یا کسی سیمینار تک محدود نہیں رہی بلکہ ایک ڈرامہ ’پری زاد‘ کی شکل میں سانولی رنگت کے افراد کے ساتھ معاشرے میں امتیازی سلوک نہ کرنے کی سوچ کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔
ہاشم ندیم کے ناول ’پری زاد‘ پر بنایا گیا ڈرامہ اپنی نوعیت کا واحد ڈرامہ ہے جو کہ معاشرے کے نہ نظر آنے والے مسائل کو اُجاگر کرتا ہے۔
گہری رنگت کے متواسط طبقے سے تعلق رکھنے ولے لڑکے کا کردار پاکستانی اداکار احمد علی اکبر نے اپنی بہترین اداکاری ذریعے ادا کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی اداکاری کو سراہا جا رہا ہے۔
ڈرامے میں موجود دیگر کردار جن میں عروہ حسین، صبور علی، اُشنا شاہ اور نعمان اعجاز شامل ہیں، کی اداکاری کو بھی صارفین سراہ رہے ہیں۔
ہاشم ندیم کے ناول اور اداکار احمد علی اکبر کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے صارف اویس طارق لکھتے ہیں کہ ’ہاشم ندیم صاحب معاشرے کے ایسے رویوں کو نہایت عمدگی سے اُجاگر کرتے، ہاشم ندیم صاحب کے قلم سے ہی ایسا اُچھوتا کردار سامنے آسکتا ہے۔
اس سے پہلے آپ کو ڈرامہ انڈسٹری میں ایسے ہیرو شاید ہی ملیں
احمد علی اکبر نے اپنے کردار کو بہت عمدگی سے ادا کیا۔

ڈرامہ ’پری زاد‘ میں  لڑکے کی کہانی پاکستان کے لوئر مڈل کلاس لڑکے اور لڑکیوں کی زندگی سے مماثلت رکھتی ہے۔
اس بات کی گواہی صارف عائشہ باجوہ اپنے ایک ٹویٹ میں دیتی ہیں اور لکھتی ہیں کہ ’یتیم، گھر سے ٹھکرایا ہوا، محبت کا متلاشی شخص، ریلوے سٹیشن، دوست کا بچھڑنا اور آنسو۔ کئی لوئر مڈل کلاس گھروں کے لڑکوں اور لڑکیوں کی کہانی ہے، ڈرامہ پری زاد۔‘
ڈرامے کا کلپ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈل ایم کے لکھتے ہیں کہ
’سب جرم میری ذات سے منصوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
جہاں صارفین نے ہاشم ندیم اور اداکار احمد علی اکبر کی تعریف کی وہیں کچھ صارفین نے ڈرامہ دیکھنے والوں کی رائے بھی لی۔
ٹوئٹر ہینڈل فیصل لکھتے ہیں کہ ’ایک دوست نے ڈرامہ شیئر کیا وٹس ایپ پر  ’پری زاد‘۔میں پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لیکن اس کے اصرار پر ایک دو قسطیں دیکھی ہیں ڈرامے کا موضوع وہی ہے جو ہوتا ہے لیکن فرق یہ ہے کہ اس بار ایک غریب لڑکے کی کہانی ہے، احمد اچھا اداکار ہے وہ اپنے کردار سے انصاف کر رہا ہے آپ کی رائے کیا ہے؟

شیئر: