پاکستانی ڈرامہ ’پری زاد‘ جس کی کہانی ایک سانولی رنگت کے مڈل کلاس نوجوان کے گرِد گھومتی ہے۔ معاشرے کی حقیقت کے قریب تر بنایا گیا ڈرامہ جو کہ مزاج سے بھرپور نوجوان کی کہانی پر مبنی ہے، شائقین کی جانب سے پسند کیا جا رہا ہے۔
گہری رنگت کے افراد کو معاشرے میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی مہمات چلائی جاتی ہیں جن کا مقصد سانولی رنگت کے افراد کو ان کا رنگ ان کی پہچان نہ بنایا جانا ہوتا ہے۔
ان موضوعات کے حوالے سے پھیلائی جانے والی آگاہی اب صرف سوشل میڈیا یا کسی سیمینار تک محدود نہیں رہی بلکہ ایک ڈرامہ ’پری زاد‘ کی شکل میں سانولی رنگت کے افراد کے ساتھ معاشرے میں امتیازی سلوک نہ کرنے کی سوچ کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’کچھ لوگ کام کے بجائے تصاویر سے توجہ حاصل کرتے ہیں‘Node ID: 593071
ہاشم ندیم کے ناول ’پری زاد‘ پر بنایا گیا ڈرامہ اپنی نوعیت کا واحد ڈرامہ ہے جو کہ معاشرے کے نہ نظر آنے والے مسائل کو اُجاگر کرتا ہے۔
گہری رنگت کے متواسط طبقے سے تعلق رکھنے ولے لڑکے کا کردار پاکستانی اداکار احمد علی اکبر نے اپنی بہترین اداکاری ذریعے ادا کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی اداکاری کو سراہا جا رہا ہے۔
ڈرامے میں موجود دیگر کردار جن میں عروہ حسین، صبور علی، اُشنا شاہ اور نعمان اعجاز شامل ہیں، کی اداکاری کو بھی صارفین سراہ رہے ہیں۔
ہاشم ندیم کے ناول اور اداکار احمد علی اکبر کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے صارف اویس طارق لکھتے ہیں کہ ’ہاشم ندیم صاحب معاشرے کے ایسے رویوں کو نہایت عمدگی سے اُجاگر کرتے، ہاشم ندیم صاحب کے قلم سے ہی ایسا اُچھوتا کردار سامنے آسکتا ہے۔
اس سے پہلے آپ کو ڈرامہ انڈسٹری میں ایسے ہیرو شاید ہی ملیں
احمد علی اکبر نے اپنے کردار کو بہت عمدگی سے ادا کیا۔
ڈرامہ ’پری زاد‘ میں لڑکے کی کہانی پاکستان کے لوئر مڈل کلاس لڑکے اور لڑکیوں کی زندگی سے مماثلت رکھتی ہے۔
اس بات کی گواہی صارف عائشہ باجوہ اپنے ایک ٹویٹ میں دیتی ہیں اور لکھتی ہیں کہ ’یتیم، گھر سے ٹھکرایا ہوا، محبت کا متلاشی شخص، ریلوے سٹیشن، دوست کا بچھڑنا اور آنسو۔ کئی لوئر مڈل کلاس گھروں کے لڑکوں اور لڑکیوں کی کہانی ہے، ڈرامہ پری زاد۔‘
یتیم، گھر سے ٹھکرایا ہوا، محبت کا متلاشی شخص، ریلوے سٹیشن، دوست کا بچھڑنا اور آنسو۔ کئی لوئر میڈل کلاس گھروں کے لڑکوں اور لڑکیوں کی کہانی ہے، ڈرامہ پری زاد!
— Aisha Bajwa (@ghaffar_aisha) August 25, 2021
ڈرامے کا کلپ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈل ایم کے لکھتے ہیں کہ
’سب جرم میری ذات سے منصوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منصوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
ڈرامہ، پری زاد pic.twitter.com/xKLyEhlBhL— MK (@geektive) August 8, 2021
جہاں صارفین نے ہاشم ندیم اور اداکار احمد علی اکبر کی تعریف کی وہیں کچھ صارفین نے ڈرامہ دیکھنے والوں کی رائے بھی لی۔
ٹوئٹر ہینڈل فیصل لکھتے ہیں کہ ’ایک دوست نے ڈرامہ شیئر کیا وٹس ایپ پر ’پری زاد‘۔میں پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لیکن اس کے اصرار پر ایک دو قسطیں دیکھی ہیں ڈرامے کا موضوع وہی ہے جو ہوتا ہے لیکن فرق یہ ہے کہ اس بار ایک غریب لڑکے کی کہانی ہے، احمد اچھا اداکار ہے وہ اپنے کردار سے انصاف کر رہا ہے آپ کی رائے کیا ہے؟
ایک دوست نے ڈرامہ شئیر کیا وٹس ایپ پر " پری زاد " میں پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لیکن اسکے اصرار پر ایک دو قسطیں دیکھی ہیں ڈرامے کا موضوع وہی ہے جو ہوتا ہے لیکن چینج یہ ہے کہ اس بار ایک غریب لڑکے کی کہانی ہے احمد اچھا اداکار ہے وہ اپنے کردار سے انصاف کر رہا ہے آپکی رائے کیا ہے ؟
— شیر کا شکاری ®™ ( ماسک پہنو ) (@faisalch827) August 29, 2021