وزیراعظم کے خطاب سے لگا کہ انہیں کسی نے درست نہیں بتایا: چیف جسٹس اطہر من اللہ
ملک بھر میں صحافیوں نے پیکا آرڈیننس کے خلاف احتجاج کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب سے لگا کہ انہیں کسی نے درست نہیں بتایا کہ ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے۔
منگل کو پیکا آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لگتا ہے وزیراعظم کی کسی نے ٹھیک سے معاونت نہیں کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں تو قانون ناقدین کے خلاف ہی نافذ کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کیا کہا تھا؟
خیال رہے کہ پیر کو وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا تھا پیکا ترمیمی قانون ملک کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا ’پیکا قانون 2016 میں بنا تھا، یہ کوئی نیا قانون نہیں ہم اس میں صرف ترمیم کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے لیے ہے لیکن ملک کا جو سربراہ کرپشن نہیں کرتا اور اس کے پیسے باہر نہیں تو ان کو آزاد میڈیا سے فرق نہیں پڑتا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’پیکا قانون کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے خلاف جو گند اچھالا جارہا ہے اس کو روکا جائے۔ ایف آئی کے پاس ہزاروں کیسز پڑے ہوئے ہیں لیکن عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ’آج میڈیا پر 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن اس سے ہمیں فرق نہیں پڑتا۔‘
عدالتی نظام کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا اور مراد سعید بھی برطانیہ کی عدالتوں میں جانے کا سوچ رہا ہے۔‘
چیف جسٹس نے پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواست کو پہلے سے زیرالتوا درخواستوں کے ساتھ یکجا کر کے سماعت کرنے کا حکم دیا۔
کیس کی مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔