وژن 2030 کے تحت پیٹرولیم انجینئرنگ میں خواتین کی حوصلہ افزائی
وژن 2030 کے تحت پیٹرولیم انجینئرنگ میں خواتین کی حوصلہ افزائی
منگل 1 مارچ 2022 16:03
خواتین جو سائنس میں کیریئرکی تلاش میں تذبذب کا شکار ہیں ضرور آگے بڑھیں۔ فوٹو عرب نیوز
پیٹرولیم انجینئرنگ میں سعودی خواتین کو اپنے شوق اور جستجو کو دوام بخشنے اور آئندہ نسلوں کو اس فیلڈ میں بااختیار اور قابل بنانے میں حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ اور جزیرہ نما عرب کے 2 ملین مربع کلومیٹر پر محیط پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی دوسری سب سے بڑی تنظیم کا رکن ہے۔
اعدادوشمار کی جنرل اتھارٹی کے مطابق صرف 2021 کی چوتھی سہ ماہی میں سعودی عرب میں تیل سے متعلق سرگرمیوں میں 10.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سعودی پیٹرولیم انجیئنر 26 سالہ ریم السعدون نے بتایا ہے کہ میرے والدین یہاں تیل کی صنعت سے وابستہ رہے اور میں نے بچپن میں تیل کے کنویں کے متعلق کہانیاں سن رکھی تھیں۔
سب سے اہم یہ کہ 1930 کی دہائی میں تجارتی اعتبار سے پہلے قابل عمل تیل کے کنویں نمبر7 کی دریافت کے بارے میں جسے خوشحالی کا کنواں کہا جاتا ہے اور اس نے مملکت کو خوشحال ملک میں بدل دیا۔
ریم السعدون نے 2018 میں یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز سے پیٹرولیم انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور سعودی آرامکو کے ساتھ اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔
سعودی انجینئر نے بتایا ہےکہ پرائمری ایجوکیشن کے دوان ہی ان کا ریاضی اور سائنس کے ساتھ خاص لگاؤ رہا جس کی وجہ سے انجینئرنگ کا شعبہ ان کے کیریئر کا باعث بنا۔
سعودی آرامکو میں تین سال قبل شامل ہونے کے بعد سے وہ سوسائٹی آف پیٹرولیم انجینئرز کنگڈم آف سعودی عرب سیکشن کے ساتھ فعال رضاکار کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
سعودی خاتون انجینئر کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت مختلف صنعتوں میں ترقی کرنے والی خواتین کا شامل ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں۔
وژن 2030 نے ہر شعبے میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کیا اور بے شمار مواقع پیدا کیے اور مجھے یقین ہے کہ سائنس میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہوتا رہے گا جس سے سعودی معیشت کو مجموعی طور پرسماجی اور اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیل اور گیس کی صنعت طلب اور رسد کی مارکیٹ سے چلتی ہے اور دنیا بھر میں توانائی کی طلب میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔
ریم السعدون کا کہنا ہے کہ چونکہ خواتین آبادی کے نصف حصے کی نمائندگی کرتی ہیں اس تناظر میں انہیں بااختیار بنانے کا مطلب قوم کو بااختیار بنانا ہے۔
مملکت نے نوجوانوں کو نسل در نسل مساوی طور پر بااختیار بنانے پر زور دیا ہے اور افرادی قوت کو ملک کی دولت میں حصہ ڈالنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔
نوجوان نسل کے لیے ان کے عزائم کے بارے میں پوچھے جانے پر ریم السعدون نے کہا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ وہ خواتین جو سائنس میں کیریئر تلاش کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں اپنے خواب پورے کرنے کے لیے ضرور آگے بڑھیں گی۔