سعودی خواتین نئے صنعتی ڈیزائنوں میں ہنرمندی دکھا رہی ہیں
سعودی خواتین نئے صنعتی ڈیزائنوں میں ہنرمندی دکھا رہی ہیں
اتوار 5 ستمبر 2021 15:09
یونیورسٹی میں ڈیزائننگ کورسز طالبات کے لیے مخصوص کئے گئے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
اگرچہ دنیا کے بیشتر ممالک میں صنعتی ڈیزائن مردوں کے زیرتسلط پیشہ ہے لیکن سعودی عرب میں خواتین اس شعبے میں مردوں سے آگے آ رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق صنعتی ڈیزائن کے موضوع پر موجودہ صورتحال میں یونیورسٹی کے کورسز خصوصی طور پر طالبات کے لیے مخصوص کئے گئے ہیں۔
اس کے باوجود یہ تعلیمی تسلط ابھی کام کی جگہ پر فیکٹریوں میں خواتین کی قابل ذکر موجودگی میں تبدیل نہیں ہوا۔ جس کے باعث سعودی خواتین صنعتی ڈیزائن گریجویٹس اب بھی مناسب ملازمت کے مواقع تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
اس کا زیادہ تر الزام پیشے کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی میں کمی پر لگایا جاتا ہے اس وجہ سے کہ صنعتی ڈیزائن مملکت میں مہارت کا نسبتاً نیا میدان ہے۔
اس موضوع پرعرب نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر صنعتی ڈیزائنر، کنسلٹنٹ اور یونیورسٹی لیکچرر احمد کسب نے کہا ہے کہ صنعتی ڈیزائنر ہر وہ چیز کو ڈیزائن کرتے ہیں جس میں لوگوں کے لیے آسانی ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر ہم خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے صارف کے تجربے کے امور کو ڈیزائن کرتے ہیں جیسا کہ جب لوگ کسی مخصوص خدمت کے لیے کسی بینک کا دورہ کرتے ہیں تو وہ کہاں بیٹھیں گے یا انتظار کریں گے اور کس طرح اور کس سہولت کے ذریعے وہ مطلوبہ خدمات حاصل کریں گے۔
احمد کسب کا خیال ہے کہ صنعتی ڈیزائن بنیادی طور پر ایک حکمت عملی سے متعلق مسئلہ حل کرنے والا عمل ہے جو جدت کو آگے بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔
کاروباری کامیابی کے لیے راہ ہموار کرتا ہےاور جدید مصنوعات، نظام، خدمات اور تجربات کی ترقی کے ذریعے معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے۔
نتیجتاً یہ مملکت کے وژن 2030 کے ترقیاتی منصوبے کے مقاصد کے حصول میں مرکزی کردار کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی وژن 2030 معاشی ترقی، تخلیقی صلاحیتوں اور جدت پر مبنی ہے اور مطالعہ کا واحد میدان جو ان تینوں پر مبنی ہے وہ صنعتی ڈیزائن ہے۔
اگرچہ پروڈکٹ ڈیزائن کو عام طور پر نسبتاً نئے مضمون کے طور پر سمجھا جاتا ہے لیکن اس کی ابتدا 18 ویں صدی کے وسط اور صنعتی انقلاب سے مل سکتی ہے۔
سعودی وزارت ثقافت نے گزشتہ سال آرکیٹیکچر اینڈ ڈیزائن اتھارٹی قائم کی تھی جس کی سربراہی سمعیہ سلیمان کو سونپی گئی تھی۔
کسّب کے مطابق یہ صنعتی ڈیزائن کی اہمیت کے بارے میں سرکاری شعور کی عکاسی کرتا ہے تاہم وزارت صنعت و معدنی وسائل نے اس شعبے کی نمو اور ترقی کے لیے ابھی تک کوئی بڑا اقدام نہیں کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک مینوفیکچرنگ کی طاقت سے دنیا میں جانے جاتے ہیں۔ 1920 میں جن ممالک نے اس شعبے میں کام کیا وہ اب طاقتور ممالک کی فہرست میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہاں ابھی کئی عوامل ایسے ہیں جن کے باعث انڈسٹریل ڈیزائنر کے طور پر خواتین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جانا ممکن ہے۔
کئی دیگر چیلنجز کے ساتھ آجروں میں مقامی ٹیلنٹ کی خدمات حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ اور صنعتی ڈیزائنر اور صنعتی انجینئر کے درمیان فرق کے بارے میں الجھن کا شکار ہیں۔
صنعتی ڈیزائنر کسی بھی قسم کی مصنوعات کو اول سے آخر تک ڈیزائن کرتے ہیں جب کہ صنعتی انجینئر صرف پروڈکشن یا پھر مینوفیکچرنگ کی مشینری پر غور کرتے ہیں۔
اس شعبے کو درپیش چیلنجز کا واحد حل یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صنعتی ڈیزائنر کو موثر طریقے سے ملازمت دی جائے۔
احمد کساب جدہ کی پرائیویٹ یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں جہاں صنعتی ڈیزائن کی خصوصی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہاں پہلا صنعتی ڈیزائننگ کورس کا بیچ 2018 میں فارغ التحصیل ہوا ہے۔
یہ یونیورسٹی خواتین کے لیے صنعتی ڈیزائن کے کورسز کراتی ہے۔ گذشتہ ہفتے اس یونیورسٹی نے صنعتی ڈیزائن کا ہفتہ منایا۔ جس میں اس شعبے سے متعلق مقامی اور بین الاقوامی شخصیات نے شرکت کی۔
احمد کسب کا کہنا ہے کہ ایک بار اس شعبے میں کام شروع ہو جائے تو مملکت پانچ سال میں انڈسٹری کی دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کر لے گا۔
شروع میں درپیش مسائل کے باوجود ہمیں فخر ہے کہ ماہرین تعلیم کی طرح اب اس شعبے میں مہارت رکھنے والے بھی موجود ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں