Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین وژن 2030 کا کلیدی حصہ ہیں: فرانسیسی مصنفہ

وژن 2030 کے تحت سعودی خواتین مختلف شعبوں میں کردار ادا کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
عرب ممالک میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ گزارنے والی فرانسیسی مصنفہ کیرولینا کاخپنتیی کا کہنا ہے کہ سعودی خواتین مملکت کے وژن 2030 کا کلیدی حصہ ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی مصنفہ نے کہا کہ سعودی عرب میں معاشرے کی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں میں خواتین کا بڑھتا ہوا کردار نمایاں ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقدامات کے باعث سعودی عرب میں آنے والی تبدیلیوں سے متاثر ہو کر کیرولینا کاخپنتیی نے اپنی شائع ہونے والی کتاب میں متعدد سعودی خواتین سے انٹرویو کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان انٹرویوز سے انہیں معلوم ہوا کہ سعودی عرب میں ارتقا کا عمل صاف ظاہر ہے۔
’ہم مغرب میں رہنے والوں کو بالکل یہ اندازہ نہیں ہے کہ سعودی عرب میں کیا ہو رہا ہے۔‘
خلیجی ممالک میں اتنے سال گزارنے کے بعد سعودی نوجوان نسل میں کیرولینا کو جوش و جذبہ نظر آیا جس کا اظہار وہ مملکت میں آنے والی تبدیلیوں میں حصہ لے کر بھی کر رہے ہیں۔
فرانسیسی مصنفہ نے سعودی عرب میں اپنے تجربات کے حوالے سے کہا کہ کسی بھی خاتون کے لیے مملکت کا علیحدہ سفر کرنا آسان نہیں ہوگا لیکن سعودی شہریوں کی مہمان نوازی دیکھ کر وہ حیران ہوئیں۔
سعودی عرب میں تیزی سے آنے والی تبدیلیوں سے متاثر ہو کر کیرولینا نے خواتین کے وژن کو سمجھنے کی کوشش کی کہ ان کے خیال میں ان کا معاشرے میں کیا کردار ہے۔
کیرولینا کا کہنا ہے کہ مختلف شعبوں میں بڑھتی ہوئی تعلیم اور مہارت سے نوجوان نسل کو وسیع لیبر مارکیٹ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں خواتین پہلے بھی ملک کی ترقی میں کردار ادا کر رہی تھیں لیکن اب خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کیرولینا نے زور دیا کہ خواتین سے متعلق یہ تبدیلی سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سیاسی عزم سے متاثر ہو کر رونما ہوئی ہے کہ خواتین کے کردار اور مختلف شعبوں میں ان کی صلاحیتوں کو پہچانا جائے۔
2000 کی دہائی کے آغاز سے مختلف سعودی اداروں اور کمپنیوں میں خواتین کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ سال 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق یونیورسٹیوں سے گریجویٹ ہونے والے افراد میں سے 55.8 فیصد خواتین ہیں۔
فرانسیسی مصنفہ کا کہنا تھا کہ نوجوان سعودی خواتین سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور حساب کے مضامین میں اعلیٰ ڈگری حاصل کر رہی ہیں اور ان شعبوں میں کام کر رہی ہیں جو روایتی طور پر مردوں کے لیے مختص تھے۔

شیئر: