Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سبی میں بم دھماکہ، 7 افراد ہلاک 25 سے زائد زخمی

بلوچستان کے ضلع سبی میں بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سات ہوگئی ہے جبکہ 25 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’ہلاک و زخمی ہونے والوں میں اکثریت ایف سی اور پولیس اہلکاروں کی ہے۔‘
اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔
پولیس کے مطابق ’یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب صدر مملکت عارف علوی سبی میں موجود تھے اور وہ تاریخی سبی میلے کی اختتامی تقریب میں دھماکے کی جگہ سے تقریباً 15 منٹ پہلے گزرے تھے۔‘
ڈی ایس پی سبی پولیس رانا خورشید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جیل روڈ پر محکمہ بلدیات کے ریسٹ ہاؤس کے سامنے دھماکے میں صدر مملکت کے روٹ پر تعینات ایف سی اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ خودکش تھا اور حملہ آور نے سکیورٹی اہلکاروں کےقریب آکر خودکو دھماکے سے اُڑایا۔ حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی جائے وقوعہ سے ملے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق صدر مملکت عارف علوی تین روزہ سبی میلے کی اختتامی تقریب میں شریک ہوئے اور اس کے بعد جب وہ واپس سبی سرکٹ ہاؤس پہنچے اور کھانا کھانے میں مصروف تھے تو یہ دھماکہ ہوا۔ سبی میلے کی تقریب کی جگہ اور سرکٹ ہاؤس دھماکے کی جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔
پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو سول ہسپتال سبی اور سی ایم ایچ سبی پہنچایا گیا۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سرور ہاشمی نے بتایا کہ سول ہسپتال میں تین نعشیں اور 28 زخمی پہنچائے گئے ہیں۔بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک تھی جنہیں کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
ڈی ایس پی سبی رانا خورشید کے مطابق کئی زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد مرنے والوں کی تعدا د سات تک پہنچ گئی ہے۔
بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دھماکے کے شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کے لیے بلوچستان حکومت نے ہیلی کاپٹر فراہم کیا ہے۔‘

کیچ کے علاقے ہوشاب میں تلسر اور گور کوپ کے مقامات پر سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں تلسر اور گور کوپ کے مقامات پر سکیورٹی فورسز نے حساس ادارے کے ساتھ مل کر آپریشن کیا۔
سکیورٹی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیے گئے اس آپریشن میں فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کے سات ارکان مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ تربت، پنجگور اور نوشکی میں سکیورٹی فورسز پر گذشتہ ماہ ہونے والے بڑے حملوں کے بعد فورسز کی کارروائیوں میں اب تک کالعدم تنظیموں کے 30 سے زائد ارکان مارے جاچکے ہیں۔
صوبہ بلوچستان کے شہر سبی کی جیل روڈ پر ایک بم دھماکے کے نتیجے میں حکام کے مطابق تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق منگل کو دھماکہ جیل روڈ پر لوکل گورنمنٹ ریسٹ ہاؤس کے سامنے سبی میلے کی تقریب کی جگہ سے کچھ  فاصلے پر ہوا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق دھماکہ سبی میلے کی اختتامی تقریب کے بعد ہوا جس میں صدر مملکت عارف علوی نے بھی شرکت کی تھی اور ان کا قافلہ بھی دھماکے کے مقام سے کچھ منٹ پہلے ہی گزرا تھا۔
’صدر مملکت سبی سرکٹ ہاؤس میں کھانا کھا رہے تھے جب دھماکہ ہوا۔ صدرِ مملکت کے روٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔
ایم ایس سول ہسپتال سبی ڈاکٹر غلام سرور کے مطابق سبی بم دھماکے کے 28 زخمیوں اور تین لاشوں کو ہسپتال لایا گیا۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سبی بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’دہشت گردوں نے سبی کے تاریخی میلے کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کی۔ سبی میلہ کاشتکاروں مالداروں کے کاروبار اور عام آدمی کی تفریح کو ذریعہ ہے۔ دہشت گردی کا واقعہ محنت کشوں کے روزگار کے خلاف سازش ہے۔‘

شیئر: