Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب ویمن جرنلسٹس کے چمکنے اور تعصب کے خاتمے کا وقت

خواتین حالیہ دہائیوں میں میڈیا میں تیزی سے متحرک ہو رہی ہیں(فوٹو عرب نیوز)
خواتین کا عالمی دن ایک خاص موقع ہے جب دنیا سے صنفی مساوات کا پیغام پھیلانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
اور یہ ایک ایسا پیغام ہے جو عرب دنیا میں مسلسل تبدیلی اور ترقی کے وقت پر اثر انداز ہے۔
عرب نیوز کے مطابق افرادی قوت میں مرد اور خواتین کے درمیان فرق کو ختم کرنے میں حالیہ برسوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے لیکن مزید کام کی ضرورت ہے۔
 تعصب کو توڑدو کی تھیم کے تحت خواتین کے عالمی دن 2022 کی مہم کا مقصد خواتین کے لیے تعصب، دقیانوسی تصورات اور امتیاز سے پاک دنیا کو فروغ دینا ہے۔
خطے کی خواتین صحافیوں کے لیے خاص طور پر بہتری کی کافی گنجائش ہے۔
خواتین حالیہ دہائیوں میں میڈیا میں تیزی سے متحرک ہو رہی ہیں لیکن بدقسمتی سے کھیلوں کے شعبے میں اب بھی پیچھے ہیں۔
کھیلوں کے بارے میں ایک پرجوش خاتون کی حیثیت سے اور لبنان میں ایک پیشہ ور ٹینس کھلاڑی کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کرنے کے بعد کھیلوں کی کوریج کرنے کا میرا شوق یہیں نہیں رکا اور مجھے ایک صحافی بننے کا حوصلہ دیا جس میں فٹ بال، ٹینس، یو ایف سی، اور فارمولا 1 سمیت ہر قسم کی سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا۔
عرب دنیا اور خاص طور پر خلیج تعاون کونسل کھیلوں کے سب سے بڑے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کرتی رہتی ہے۔
فٹ بال، یو ایف سی، ٹینس، فارمولا ون ،گالف اور گھڑ دوڑ کے سرفہرست ایتھلیٹس طویل عرصے سے قائم عالمی معیار کے کھیلوں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔
سعودی عرب میں صرف چند سالوں میں ترقی کی شرح غیر معمولی رہی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ مزید خواتین کھلاڑی مردوں کے ساتھ مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں جیسے کہ سعودی کپ اور موٹر ریسنگ کی متعدد کیٹاگریز زمروں میں یا اپنے مقابلوں جن میں سعودی لیڈیز انٹرنیشنل گالف ٹورنامنٹ جو اگلے ہفتے جدہ میں ہونے والا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ عرب خواتین تجربے کا حصہ بنیں(فوٹو عرب نیوز)

پچھلے مہینے مملکت کی خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم نے اپنا بین الاقوامی آغاز کیا، سیشلز کو 0-2 سے شکست دی، یہ ایک تاریخی ایونٹ ہے جس میں برازیل کے لیجنڈ پیلے سمیت دنیا بھر سے تعریفی پیغامات آئے۔
اب وقت آگیا ہے کہ عرب خواتین تجربے کا حصہ بنیں اور ذاتی طور پر ان چیمپئن شپس کو کورکریں۔
دنیا کورونا کی عالمی وبائی سے صحت یاب ہو رہی ہے، کھیلوں کی صنعت خطے میں پھلنے پھولنے والے سرکردہ شعبوں میں سے ایک ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین میں اس سال فارمولا ون گراں پری کا انعقاد کرے گا جب کہ قطر فیفا ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ پہلی بار فٹ بال کے عالمی ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔
سعودی عرب میں ایونٹس کے سلسلے کے علاوہ، امارات یو ایف سی، این بی اے باسکٹ بال اور ٹینس چیمپئن شپ کا احاطہ کرنے والی عالمی میٹنگز کی میزبانی کے لیے تیار ہے جب کہ دیگر جی سی سی ممالک اس سال کھیلوں کے عالمی مقابلوں کی میزبانی پر بھی کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین صحافیوں کے لیے مواقع بڑھ رہے ہیں۔
وہاں موجود تمام عرب خواتین سپورٹس صحافیوں کے لیے تھیم تعصب کو توڑو کی مدد کرنے اور تاریخ کا حصہ بننے کے لیے میڈیا سینٹر میں میرے ساتھ شامل ہوں۔
 

شیئر: