نوٹس میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا سے کہا گیا ہے کہ وہ خود یا بذریعہ وکیل پیش ہوکر اپنا موقف بیان کریں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا نے جمعے کے روز خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں منعقدہ عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عوامی عہدے رکھنے والوں کو جلسوں میں شرکت سے منع کررکھا ہے۔
جلسے سے قبل ترجمان الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ’تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد 10 مارچ کو انتخابی ضابطہ اخلاق پر نظرِ ثانی کی گئی۔‘
’نظرِ ثانی کے بعد ارکان پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے تاہم عوامی عہدے داروں کے الیکشن مہم میں حصہ لینے پر بدستور پابندی برقرار رہے گی۔‘
اس سے قبل صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 میں دفعہ 181(اے) کا اضافہ کیا گیا تھا۔
نئی شق پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی یا بلدیاتی حکومت کے منتخب رکن بشمول آئین یا کسی دوسرے قانون کے تحت کسی بھی عہدے پر فائز رکن کو اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی بھی علاقے یا حلقے میں عوامی جلسے میں جاسکے یا خطاب کرسکے۔
اس پر الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد حکومت انتخابات میں اپنا اثرورسوخ اور ریاستی وسائل استعمال کرسکے گیَ
’اس کا واضح مطلب یہ ہوگا کہ تمام امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے کے لیے ایک جیسے مواقع میسر نہ ہوں گے۔‘
اس معاملے پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے موقف اختیار کیا کہ ’الیکشن کمیشن صدر پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کو نظرانداز نہیں کرسکتا، نہ ہی آرڈیننس میں دی گئی سیاسی سرگرمی کی اجازت سے منع کرسکتا ہے۔‘