یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج کے پولینڈ کی سرحد کے قریب ایک اہم عسکری تنصیب پر میزائل حملہ سے 35 افراد ہلاک، جبکہ 134 زخمی ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے مغربی شہر لوائیو کے گورنر نے کہا ہے کہ ’مجھے یہ اعلان کرنا ہے کہ بدقسمتی سے ہم نے مزید ہیرو کھو دیے ہیں۔ انٹرنیشنل پیس کیپنگ اینڈ سکیورٹی سنٹر پر حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
اس سے قبل یوکرینی حکام کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرین کی ایک اہم عسکری تنصیب پر میزائل حملہ کیا ہے جہاں نیٹو ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی جاتی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
یوکرین جنگ، روس مشرق وسطیٰ سے جنگجو بھرتی کرے گاNode ID: 652101
-
یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کی سپلائی کو نشانہ بنا سکتے ہیں: روسNode ID: 652156
-
روس کی یوکرینی دارالحکومت کے قریب بمباری، مسجد پر بھی حملہNode ID: 652251
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملٹری انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ اتوار کو روسی افواج نے بین الاقوامی سنٹر برائے امن اور سکیورٹی پر آٹھ میزال داغے ہیں۔
360 مربع کلو میٹر پر محیط عسکری تنصیب پولینڈ کی سرحد سے 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو مغربی علاقے میں قائم بڑی اور وسیع تنصیبات میں سے ایک ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریجنیکوف نے ٹویٹ کیا کہ ’روس نے لوویو (مغربی شہر) کے قریب واقع انٹرنیشنل سنٹر برائے امن اور سکیورٹی پر حملہ کیا ہے۔ غیر ملکی انسٹرکٹرز بھی یہاں کام کرتے ہیں۔ متاثرین سے متعلق معلومات واضح کی جا رہی ہیں۔ یورپی یونین اور نیٹو سرحد کے قریب امن و سلامتی پر یہ نیا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ یہ روکنے کے لیے کارروائی کی جائے۔
برطانوی وزارت دفاع نے بھی اتوار کو ٹویٹ میں کہا کہ خرکیف اور ماریوپل سے روسی افواج مشرق کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں اور یوکرینی فوج کو اپنے حصار میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اس سے قبل یوکرین نے جنگ زدہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں پر حملے کا الزام روسی افواج پر عائد کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت سات شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
russia has attacked the International Center for Peacekeeping&Security near Lviv.Foreign instructors work here.Information about the victims is being clarified.This is new terrorist attack on peace&security near the EU-NATO border.Action must be taken to stop this.Close the sky!
— Oleksii Reznikov (@oleksiireznikov) March 13, 2022