یوکرین جنگ، روس مشرق وسطیٰ سے جنگجو بھرتی کرے گا
یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ’ ان کا ملک ایسے دشمن سے لڑ رہا ہے جو لوگوں کو جنگ کے جہنم میں جھونکنے کے لیے جمع کرتا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعے کو یوکرین کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے مشرق وسطیٰ سے 16,000 جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک ویڈیو فوٹیج میں کیموفلاج وردیوں میں ملبوس درجنوں مردوں کو کلاشنکوف اور رائفلیں پکڑے روس کی حمایت میں بینرز لہراتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے حوالے سے روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’شام میں فوجیوں کا ایک گروہ یوکرین کے تنازع میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔‘
پوتن نے ماسکو میں سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے دوران وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو بتایا کہ ’اگر آپ دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ جو اپنی مرضی سے مدد کے لیے آنا چاہتے ہیں پیسوں کے لیے نہیں تو ہمیں انھیں وہ دینا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں اور انھیں جنگ زدہ علاقے تک پہنچنے میں مدد کرنی چاہیے۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک ایک ایسے دشمن سے لڑ رہا ہے جو ’پورے روس سے ریزروسٹ اور زبردستی بھرتی کیے گئے افراد کو جنگ کے جہنم میں جھونکنے کے لیے جمع کرتا ہے، جو شام سے ہمارے لوگوں کے خلاف کرائے کے فوجیوں کو لانے کا خیال لے کر سامنے آیا ہے۔‘
صدارتی مشیر اولیکسی آریسٹووچ نے کہا کہ یہ اقدام روسی فوج کی کمزوری کی علامت ہے۔ ’طاقتور روسی فوج کہاں ہے اگر وہ شامیوں کے بغیر نہیں لڑ سکتی؟‘ انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی 16000 شامیوں کو ماریں تو انہیں آنے دیں۔‘
یاد رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں کچھ ’مثبت پیشرفت‘ ہوئی ہے۔
جمعے کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو بتایا کہ ’ہمارے مذاکرات کاروں نے مجھے بتایا ہے کہ مذاکرات میں کچھ ’مثبت پیشرفت‘ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات اب تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔‘ روس اور یوکرین کے مذاکرات کاروں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور منعقد ہو چکے ہیں
دو ہفتے قبل روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس نے یوکرین کے بڑے شہروں پر بمباری کی ہے اور اب اس کی فوج دارالحکومت کیئف کی جانب بڑھ رہی ہے۔
کیئف کے شمال مغربی حصوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ بات چیت کی وجہ سے ان علاقوں سے شہریوں کو نکالا گیا ہے جہاں پر لڑائی ہو رہی تھے۔