وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا بل مسترد ’یہ ریاست کی ملکیت ہے‘
وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا بل مسترد ’یہ ریاست کی ملکیت ہے‘
منگل 15 مارچ 2022 12:48
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
عمران خان نے انتخابی مہم میں وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا کہا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے مسترد کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کے بل پر بحث ہوئی۔ کمیٹی نے بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی عرفان صدیقی نے کہا کہ ’وزیراعظم ہاؤس ریاست کی ملکیت ہے، یہاں تعلیمی ادارے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس معاملے پر کمیٹی سے مشاورت کر لیتے ہیں۔‘
مشاورت کے دوران سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ ’ریڈ زون میں تعلیمی ادارہ بنانا سیکیورٹی رسک ہوسکتا ہے، تعلیمی ادارہ بنانا ہے تو پھر باقی ادارے بند کر دیں۔‘
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ’میں سی ایم ہاؤس اور گورنر ہاوسز کو ایک مقروض ملک کے لیے بوجھ سمجھتا ہوں لیکن پہلے ہی یونیورسٹیاں بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے سسک رہی ہیں، وسائل کو پولیٹکل پوائنٹ سکورنگ کے لیے نہیں استعمال کرنا چاہیے۔‘
بعدازاں بل پر ووٹنگ کی گئی جس میں دو ممبران کے مقابلے میں پانچ نے بل کی مخالفت کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے بل منظور ہونے کے بعد رواں برس جنوری میں قومی اسمبلی سے بھی وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور ہو چکا ہے۔ سینیٹ میں بل پیش ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اس بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا تھا۔
وزارت تعلیم کے حکام نے قومی اسمبلی کی کمیٹی کے شرکا کو وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اس کے لیے پی ایم ہاؤس میں 52 ایکڑ جبکہ کری روڈ کے قریب 205 ایکڑ اراضی مختص کی جا چکی ہے۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے کل 72 ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کے لیے رواں برس 3500 ملین روپے رکھے گئے جب کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کی طرف سے پہلے ہی 23.54 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔
پارلیمنٹ کے رولز اینڈ ریگولشنز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بل مسترد ہونے کے بعد بل کو سینیٹ سے دوبارہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ بھجوایا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے مسترد ہونے کے بعد حکومت اب اس بل کی منظوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر لے سکتی ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔ 2018 میں منصب سنبھالنے کے بعد تین سال تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی تاہم 2021 میں اس بل کو حتمی شکل دینے کے بعد قومی اسمبلی سے منظوری لی گئی تھی۔