Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی 72 ماہ میں مکمل ہو گی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت نے وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور کر لیا ہے جبکہ منصوبے کی تکمیل کے لیے 72 ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میاں نجیب الدین اویسی کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ’یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی بل 2020‘ کو معمولی ترمیم کے ساتھ منظور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین میاں نجیب الدین اویسی کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں موجودہ حکومت کے دور میں اس یونیورسٹی کا مکمل ہونا بہت مشکل ہے۔ ’تین چار ماہ تو اس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے میں لگیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت کے دور میں اس یونیورسٹی پر کام شروع بھی ہو گیا تو بڑی بات ہوگی۔
اجلاس کے دوران  وزارت تعلیم کے حکام نے کمیٹی کے شرکا کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یو ای ای ٹی کے لیے وزیر اعظم ہاؤس میں 52 ایکڑ جبکہ کری روڈ کے قریب 205 ایکڑ اراضی مختص کی جا چکی ہے ۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے کل 72 ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے .
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کے لیے رواں برس 3500 ملین روپے رکھے گئے جب کہ ایکنک کی طرف سے پہلے ہی 23.54 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔
حکومت کی کوشش ہے کہ اس یونیورسٹی کی پہلی کلاس کا اجرا بہار 2022 میں ہو جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پاکستان انسٹیٹوٹ آف ایجوکیشن بل 2020 بھی منظور کر لیا۔ شرکا نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمیشن شائستہ سہیل کی تفصیلی بریفنگ کے بعد یو ای ای ٹی بل 2020 کی متفقہ رائے سے منظوری دے دی۔
قبل ازیں کمیٹی نے این سی ایس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس بل 2021 ، اقبال اکیڈمی بل سمیت دیگر بل مزید غور کے لئے موخر کر دیئے ہیں۔ کمیٹی کے شرکا نے اس موقع پر ادارہ جاتی امور پر بریفنگ کے لیے بلائے جانے کے باوجود اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور وفاقی نظامت تعلیمات کے سربراہان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور اور ڈائریکٹر اکیڈمک سے بریفنگ لینے سے انکار کر دیا۔
چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ قیصر عالم نے ادارے کے انتظامی و دیگر امور پر بریفنگ دیتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ کا قیام پارلیمنٹ سے 1975 میں ایکٹ کی منظوری کے بعد عمل میں آیا۔
’ادارے کو حکومت کی طرف سے کوئی گرانٹ نہیں ملتی بلکہ ہم اپنے اخراجات بچوں سے حاصل شدہ فیسوں سے اٹھاتے ہیں۔ اس وقت ادارے میں گریڈ ایک سے 20 تککے کل 448 ملازمین کام کر رہے ہیں ادارے سے الحاق شدہ اداروں کی مجموعی تعداد 2576 ہے جن میں 2006 مقامی جبکہ 53 بیرون ملک کام کر رہے ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن، سیکرٹری ایجوکیشن، ای ڈی ایچ ای سی، چیئرمین فیڈرل بورڈ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

شیئر: