Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرگودھا میں ’بوٹیاں کم دینے پر‘ پولیس کا شادی والے گھر پر چھاپہ

محمد رمضان کے مطابق انہوں نے پولیس کو 20 افراد کا کھانا تھانے بھیجا (فوٹو انسپلیش)
پاکستان کے ضلع سرگودھا میں پولیس نے مبینہ طور پر شادی والے گھر کی طرف سے بھیجے گئے مفت کے کھانے میں گوشت کی بوٹیاں کم ہونے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر والوں کو ہراساں کیا۔  
ضلع سرگودھا کے گاؤں عاکی کے رہائشی محمد رمضان نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ ’12 مارچ کی شام میرے بھتیجے ظفر اقبال کی شادی تھی۔ پولیس کے ثنا اللہ نامی رضا کار نے کہا کہ شادی میں لائٹنگ کی اجازت تھانے سے آکر لو۔ جب تھانہ ترکھانوالہ میں اجازت لینے گئے تو اہلکاروں نے دو ہزار روپے فیس مانگی، جبکہ پورے تھانے کے 20 افراد کا کھانا بھی بھجوانے کا کہا۔‘  
رمضان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فیس دینے کےبعد انہوں نے شادی کی تقریب کے بعد 20 افراد کا کھانا تھانے بھیجا۔
’مظہر نامی ایک کانسٹیبل اور منشی نے کھانا چیک کیا تو ہمیں کہا کہ کھانے میں بوٹیاں کم ہیں۔ اور ہمیں برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ ہمارے پاس وہی کھانا تھا جو بارات سے بچا تھا۔ ہم لوگ واپس گھر آ گئے۔ رات کے تقریباً ایک بجے پولیس والے اسلحہ لے کر ہمارے گھر میں گھس آئے۔ اہلخانہ اور مہمانوں کو ہراساں کرتے رہے اور گھر کی کئی اشیا قبضے میں لے لیں۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ’ایک ویڈیو کیمرہ جو شادی کی فلم بنانے کے لیے منگوایا گیا تھا اس سمیت نئے کپڑے اور جوتیاں پولیس والے ساتھ لے گئے۔ مہمانوں کو زدوکوب بھی کرتے رہے۔ جب بعد میں  ہم لوگ اکھٹے ہو کر تھانے گئے تو سب انسپکٹر فخر چیمہ نے 19 ہزار روپے رشوت لے کر کچھ سامان واپس کیا۔ ابھی بھی کافی سامان پولیس کے پاس ہی ہے۔‘  
محمد رمضان کے مطابق ’اس واقعے کو دو ہفتے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، لیکن ابھی تک پولیس نے ایف آئی آر تک درج نہیں کی ہے۔ ایک آدھ بار ڈی پی او سرگودھا سے مل کر انہیں شکایت درج کروائی ہے، لیکن ابھی تک سدباب نہیں کیا گیا۔‘
آئی جی آفس نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق ’اس واقعے کی انکوائری کی جاری ہے اور فوری طور پر اس واقعہ میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ‘  
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سے دو پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے اور واقعے کی ایف آئی آر ابھی تک درج کیوں نہیں کی گئی۔
محمد رمضان ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنی خوشی سے پولیس والوں کو کھانا دینا چاہتے تھے، لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ بہت زیادتی کی خاص طور پر ہمارے مہمانوں کو جو آدھی رات کو بھاگ کر ہمارے گھر سے چلے گئے ان سے پولیس کی ہتک بردشت نہیں ہوئی۔‘ 

شیئر: