Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عثمان مرزا کیس میں ملزمان کو سزا، کب کیا ہوا؟

عثمان مرزا کیس کا سپیڈی ٹرائل ساڑھے پانچ ماہ میں مکمل ہوا۔ فوٹو: سکرین گریب
اسلام آباد کی عدالت نے ای الیون لڑکے لڑکی تشدد کیس میں مرکزی مجرم عثمان مرزا سمیت پانچ مجرموں کوعمر قید کی سزا سنا دی ہے جبکہ ملزم عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو بری کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے متعلقہ کیس کا محفوظ فیصلہ جمعے کو سنایا۔ 
تشدد کیس میں عثمان مرزا، ادارس قیوم بٹ، محب خان بنگش، حافظ عطاء الرحمن، فرحان شاہین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ملزم عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو بری کر دیا گیا ہے۔
آج پانچ مجرموں کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا اور ویڈیو دیکھائی گئی لیکن تمام مجرموں نے وقوعہ سے متعلق کہا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ 
عثمان مرزا کیس میں کب کیا ہوا؟
6 جولائی 2021 کو سوشل میڈیا پر اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکی کو برہنہ کر کے حراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے سات ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ بعد ازاں دو ملزمان ضمانت پر بری ہو گئے تھے۔ کیس میں تین ملزمان اب بھی اشتہاری ہیں۔
عثمان مرزا کیس کا سپیڈی ٹرائل ساڑھے پانچ ماہ میں مکمل ہوا ہے۔ 28 ستمبر 2021 کو مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی تھی۔ 
اس کیس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی تھی کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوانے کے لیے کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ 
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پہلے دو ماہ جبکہ بعد ازاں مزید تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 

 عثمان مرزا کیس ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر ملیکہ بخاری

اس کیس میں ملزمان کے خلاف ڈیجیٹل شواہد بھی موجود تھے اور عدالت نے ان شواہد کی روشنی میں ملزمان کو سزا سنائی۔ اس کیس کو پاکستان میں ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر دی جانے والی سزا کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا یے۔ 
کیس کے دوران متاثرہ لڑکا اور لڑکی نے ملزمان کی شناخت کرتے ہوئے مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کیا تھا تاہم 11 جنوری کو متاثرہ لڑکی اور لڑکا اپنے بیانات سے منحرف ہو گئے تھے اور ملزمان کو پہچانے سے انکار کر دیا تھا۔ 
واضح رہے کہ عثمان مرزا کیس ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا اسی وجہ سے متاثرہ لڑکی اور لڑکا کے منحرف ہونے کے باوجود کیس کو ختم نہیں کیا گیا۔

شیئر: