دنیا میں آڈیو بکس مقبول لیکن سعودی عرب میں نیا تصور
عربی آڈیو بکس کو اب بھی ترقی دینے کی ضرورت ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)
آڈیو بکس دنیا بھر میں کافی مقبول ہیں لیکن سعودی عرب میں یہ بالکل نیا تصور ہے۔
عرب نیوز سے بات کرنے والے زیادہ تر افراد نے کہا کہ وہ انگریزی آڈیو بکس سن کر لطف اندوز ہوتے ہیں تاہم عربی آڈیو بکس کو اب بھی ترقی دینے کی ضرورت ہے۔
ایک نرس روان قشقری نے کہا کہ عربی آڈیو بکس اکثرخراب تلفظ کا شکار ہوتی ہیں۔’زیادہ ترعربی بکس اس انداز میں بیان کی گئی ہیں جو پیشہ ورانہ نہیں لگتی ہیں، ان میں تلفظ کی بہت سی غلطیاں ہیں ۔‘
روان قشقری نے مزید کہا کہ ’انہوں نے آڈیو بکس اس وقت دریافت کیا جب وہ رات کی شفٹ میں کام کرتے ہوئے سننے کے لیے کچھ تلاش کر رہی تھیں اور انہیں یہ تجربہ بہت پسند آیا۔‘
25 سالہ مارکیٹنگ سپیشلسٹ شمع جبران نے کہا کہ آڈیو بکس سننے کا خیال ان کے ذہن میں اس وقت تک نہیں آیا جب تک ان کے دوستوں نے انہیں ان سے متعارف نہیں کرایا ۔
شمع جبران نے مزید کہا کہ عربی آڈیو بکس کی مقبولیت میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ بہت سی چوائسز دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کاش ہمیں راوی کے انتخاب کا آپشن مل جائے کیونکہ کچھ بکس ایسی ہیں جنہیں میں نے ایک خراب راوی کی وجہ سے سننا چھوڑ دیا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آڈیو بکس استعمال کریں تو انہیں ایسا تجربہ دیں جسے وہ کبھی نہ بھولیں‘۔
ایک 20 سالہ طالبہ دینا بوغاری نے کہا کہ ’سعودی عرب میں آڈیو بکس کی نمائندگی نہیں ہوتی ہے۔ (لوگ) زیادہ تر ای بک یا پی ڈی ایف بکس کو پہلے سے کہیں زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں کتاب سنتی ہوں تو اس میں مزید ڈوب جاتی ہوں کیونکہ جب کوئی دوسرا اسے پڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کا تصور کرنا آسان ہوتا ہے۔‘
سعودی عرب میں حالیہ دنوں میں عربی آڈیو بک کا منظر تھوڑا سا بدلنا شروع ہو گیا ہے، آڈیو بک ایپلی کیشنز جیسے کہ سٹوریٹیل مزید عنوانات پیش کر رہی ہیں۔
دھد، آڈیبل کا عربی ورژن معیاری عربی میں بہت سےعنوانات شائع کر رہا ہے اور اس کی ملکیت ایک نوجوان سعودی خاتون منار سعود العمیری کی ہے جو عربی پڑھنے والے طبقے کو مضبوط بنانا چاہتی ہیں اور انہیں اعلیٰ معیار کی آڈیو بکس فراہم کرنا چاہتی ہیں۔