پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جس دھمکی آمیر خط کا ذکر کیا ہے اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، اور اگر خط سنجیدہ اور حقائق پر مبنی ہوا تو اپوزیشن وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اگر حکومت خط سامنے نہ لائی تو اقتدار میں آکر خط اخبار میں شائع کردیں گے۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ ’یہ خط صرف چیف جسٹس آف پاکستان کو دکھایا جاسکتا ہے۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کے جلسے میں جیب سے ایک کاغذ نکال کر لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا، میرے پاس یہ خط ہے جس کو شک ہو اسے آف دی ریکارڈ دکھا سکتا ہوں۔ اس میں ہمیں حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
باہر سے پیسے دے کر حکومت تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے: عمران خانNode ID: 656396
-
مجھے کسی خط کے بارے میں کوئی علم نہیں: شیخ رشیدNode ID: 656606
-
عمران خان کو لکھا گیا خط، ’شک ہے تو چیف جسٹس کو دکھا سکتے ہیں‘Node ID: 656926
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کا تعلق براہ راست اس خط سے ہے۔ ہمارے کچھ لوگ جان بوجھ کر اور کچھ انجانے میں اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔‘
تاہم وزیراعظم کے خطاب کے فوراً بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ یہ خط کسی کو دکھایا جاسکتا ہے۔‘
اس معاملے پر جب قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم یہ خط پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ اگر وہ خط سچا ہوا اور ان کے مجھ پر لگائے گئے جاوید صادق فرنٹ مین والے دعوے کی طرح یا 35 پنکچرز کی طرح نہ ہوا تو میں یقین دلاتا ہوں کہ اپوزیشن وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔‘
اس معاملے پر منگل کو پھر حکومتی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں کو خط کے بارے میں اعتماد میں لیا۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزرا اسد عمر اور فواد چودھری نے منگل کو ہی نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ وزیراعظم ملک کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو یہ خط دکھانے کو تیار ہیں۔ اس کے علاوہ کسی کو نہیں دکھا سکتے۔ یہ مراسلہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے بھیجا گیا تھا۔‘
’یہ خط اہم اس لیے ہے کہ اس میں براہ راست عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر ہے۔ ابھی عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں ہوئی تھی جب یہ مراسلہ بھیجا گیا۔‘
