خط کا جواب سفارتی آداب کو مدنظر رکھ کر دیا جائے گا: قومی سلامتی کمیٹی
خط کا جواب سفارتی آداب کو مدنظر رکھ کر دیا جائے گا: قومی سلامتی کمیٹی
جمعرات 31 مارچ 2022 17:12
قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے پر گہری تشویش کا اظہار اور غیر ملکی عہدیدار کی طرف سے استعمال کی گئی زبان کو غیر سفارتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’مراسلہ پاکستان کے داخلی امورمیں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق ’یہ کسی بھی حالت میں ناقابل قبول ہے، اس پر باقاعدہ سفارتی ذرائع سے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔‘
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مشیر قومی سلامتی نے کمیٹی کو ایک بیرونی ملک کے سینیئر عہدیدار کے اس ملک میں ایک باضابطہ اجلاس میں پاکستان کے سفیر کو باضابطہ مراسلے کے بارے میں بریفنگ دی۔
مشیر قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ’اس مراسلے سے پاکستانی سفیر نے وزارت خارجہ کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا۔‘
کمیٹی نے مراسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی عہدیدار کی طرف سے استعمال کی گئی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ ’یہ مراسلہ مذکورہ ملک کی طرف سے پاکستان کے داخلی امور میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے جو کسی بھی حالت میں ناقابل قبول ہے۔‘
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ’پاکستان سفارتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے باضابطہ ذریعے سے اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت میں سخت احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔‘
اجلاس میں دفاع، توانائی، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے وفاقی وزرا شریک ہوئے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینیئر افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں پارٹی کے ایک جلسہ عام سے خطاب میں ایک کاغذ لہرا کر کہا تھا کہ ’انہیں ایک ملک کی جانب سے خط میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو اس کے خطرناک نتائج ہوں گے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ ’باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
’پیسہ باہر سے آرہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں، لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کررہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، لیکن ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں۔ الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو یہ خط ہے یہ ثبوت ہے۔‘
’بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس سے ملاقاتیں کر رہا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ ‘