Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز الہٰی یا حمزہ شہباز، پنجاب میں نمبر گیم کس کے حق میں ہے؟

تحریک انصاف کے چھینہ گروپ نے پرویز الٰہی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل اتوار کے روز متوقع ہے تو دوسری طرف آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اس وقت وزیر اعلٰی کی کرسی خالی ہے۔
نئے وزیر اعلٰی کے انتخاب کے حوالے سے تیزی سے سیاسی صورت حال تبدیل ہو رہی ہے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے سنیچر دو اپریل کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
سیکریٹری پنجاب اسمبلی علی محمد خان بھٹی کے مطابق اسمبلی اجلاس میں وزیر اعلٰی پنجاب کے انتخاب کے حوالے  سے شیڈول جاری کیا جائے گا اور اس کے بعد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے جبکہ سپیکر انتخاب کے وقت کا اعلان کریں گے۔
حکمراں جماعت تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب میں اپنا امیدوار نامزد کیا جاچکا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے حمزہ شہباز کو وزیراعلٰی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
جمعے کو مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود اور خواجہ عمران نذیر نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار حمزہ شہباز ہوں گے۔
خواجہ عمران نذیر نے بتایا کہ ’فلور کراسنگ والی کوئی بات نہیں ہے، لوگوں نے اپنے حلقوں میں بھی واپس جانا ہے۔ ہم انشاء اللہ کامیابی حاصل کریں گے۔‘
دوسری جانب سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سے دھڑا دھڑ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
وہ سابق حکومت کے وزرا سے بھی مل رہے ہیں جبکہ مختلف اراکین صوبائی اسمبلی سے بھی ان کی ملاقاتیں جاری ہیں۔ ایک بیان کے مطابق تحریک انصاف کے ایک ہم خیال گروپ جو غضنفر چھینہ کی قیادت میں قائم ہے جسے چھینہ گروپ بھی کہا جاتا ہے نے چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

تحریک انصاف وزیراعلٰی پنجاب کے لیے چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کررہی ہے (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

 اس بیان کے مطابق پنجاب اسمبلی میں چھینہ گروپ کے اراکین کی تعداد 14 ہے۔ سپیکر ہاؤس کی جانب سے اس ملاقات کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، اسی طرح جمعرات کو چوہدری پرویز الٰہی سے مسلم لیگ ن کے چار ایم پی ایز نے بھی ملاقات کی ہے جو دو سال قبل اپنی جماعت سے انحراف کرچکے ہیں۔
 دوسری جانب تحریک انصاف کے ناراض رہنما علیم خان نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ تحریک انصاف کا ایک منحرف گروپ جس کو ترین گروپ کہا جاتاہے وہ ابھی تک مکمل خاموش ہے۔
پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم
پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ حکومت بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 186 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔
 سردار عثمان بزدار 194 ووٹوں سے وزیراعلٰی پنجاب منتخب ہوئے تھے۔ ق لیگ نے اپنے دس ووٹوں سے ان کو سپورٹ کیا تھا جس کے بدلے میں پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر بنایا گیا تھا۔

سیاسی حلقے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ شاید اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو ہی وزیراعلٰی کا امیدوار نامزد کیا جائے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پنجاب اسمبلی کے اندر پارٹی پوزیشن یہ ہے کہ حکومتی اتحاد میں تحریک انصاف کے پاس 183 اراکین ہیں، ق لیگ کے پاس 10 اور راہ حق پارٹی کے پاس ایک رکن ہے۔
اپوزیشن اتحاد میں مسلم لیگ ن کے پاس 165 اراکین، پیپلز پارٹی کے پاس 7 کا ہندسہ ہے اور ان کی کل تعداد 172 بنتی ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلٰی بننے کے لیے تحریک انصاف کے تمام اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
 جیسا کہ علیم خان پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ پرویز الٰہی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ اگر علیم خان ووٹ نہیں دیتے تو پرویز الٰہی کی وزارت اعلٰی مشکل میں پڑسکتی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی حمایت کے بغیر وزارت اعلٰی کی کرسی ملنا مشکل ہے، تاہم اگر ان منحرف ارکان نے پارٹی پالیسی کے خلاف مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا تو ان کے خلاف ڈسپلن کی کارروائی ہونے کے امکانات زیادہ ہوجائیں گے۔

شیئر: