Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد، آئین کا آرٹیکل 5 کیا کہتا ہے؟

ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی (فوٹو: اے پی پی)
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اتوار کو وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد اس وقت مسترد کر دی جب وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نکتہ اٹھایا کہ ’یہ عدم اعتماد کا نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 5  کا معاملہ ہے۔ ‘
اتوار کو تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل اجلاس میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’آرٹیکل فائیو اے کے تحت ریاست سے وفاداری ہر شہری کا فرض ہے اور بدقسمتی سے (اس تحریک کے ذریعے) بیرونی قوتوں کی منشاء پر حکومت  بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ 
انہوں نے ڈپٹی سپیکر سے سوال کیا کہ کیا (یہ تحریک عدم اعتماد) آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہے یا نہیں ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 5 اے پر رولنگ آنی چاہییے۔ 
جس کے فوری بعد ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری کی رائے کو تسلیم کر لیا اور تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی۔ 
قومی اسمبلی میں ہونے والی اس کارروائی کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 میں ایسا کیا ہے جس کا سہارا لے کر حکومت تحریک عدم اعتماد سے بچ گئی؟

آرٹیکل 5 کیا ہے؟

آئین میں درج اس آرٹیکل کا عنوان ہے ’ریاست سے وفاداری اور آئین اور قانون کی فرمانبرداری۔‘
اس آرٹیکل کی شق نمبر ایک کہتی ہے کہ ’ریاست سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے۔‘ 

فواد چوہدری نے سوال کیا کہ کیا  یہ تحریک آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہے یا نہیں ہے؟‘ (فوٹو: اردو نیوز)

شق نمبر دو کے مطابق آئین اور قانون کی فرمانبرداری ہر شہری کی ناقابل تسخیر (نہ ختم ہونے والی) ذمہ داری ہے چاہے وہ جہاں بھی ہو اور ہر دوسرے شخص کی جو وقتی طور پر پاکستان میں ہو۔‘
معروف قانون دان سلمان اکرم راجہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ آرٹیکل تمام شہریوں کی آئین اور ریاست سے وفاداری یقینی بناتا ہے  تاہم انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے اس آرٹیکل کو بالکل غلط مقصد کے لیے استعمال کیا ہے۔‘
سلمان اکرم راجہ کے بقول تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اس کا استعمال نہیں بنتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کیسے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو ووٹ دینے والے تمام اراکیں آئین سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں؟ یہ بالکل غیر متعلق بات ہے۔ یہ کھلواڑ ہوا ہے۔‘ 

شیئر: