آسٹریلیا کی کپتان الیسا ہیلی نے 170 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جو مردوں یا خواتین کے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ سکور ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ناقابل یقین ہے۔ میں کبھی خواب میں بھی ایسے کھیل کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔‘
آسٹریلیا کی ویمن کرکٹ ٹیم نے 12 ورلڈ کپ کھیلے ہیں جن میں سے اس نے سات میں فتح حاصل کی۔ گذشتہ چارسالوں کے دوران آسٹریلیا نے 39 میچز کھیلے جس میں سے 38 جیتے۔
آسٹریلین اوپنرز الیسا ہیلی اور ریچل ہینز نے اپنی ٹیم کو 160 رنز کا آغاز فراہم کر کے فتح کی بنیاد رکھی، ریچل ہینز 68 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئیں۔
الیسا ہیلی نے دھواں دار بیٹنگ کی۔ ان کی اننگز میں 26 چوکے شامل تھے۔ وہ 138 گیندوں پر 170 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں۔
الیسا ہیلی کو میچ کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ کا بھی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
بیتھ مونی 62 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں اور آسٹریلیا نے مقررہ اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 356 رنز بنائے جو کسی بھی ورلڈ کپ فائنل میں اب تک کا دوسرا بڑا سکور ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ کے فائنل میں کسی ٹیم نے 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے۔
انگلینڈ کی جانب سے آنیا شربسول نے تین وکٹیں حاصل کیں۔
ہدف کے تعاقب میں ڈینی ویٹ چار، جبکہ ٹیمی بیونوٹ 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں تو انگلینڈ کی ٹیم 38 رنز پر دونوں اوپنرز سے محروم ہو چکی تھی۔
اس مرحلے پر کپتان ہیتھر نائٹ اور نیٹ سیور نے 48 رنز کی شراکت کی، لیکن 86 کے مجموعے پر انگلش کپتان کی اننگز اختتام کو پہنچی۔
نیٹ سیور نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا اور شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے سینچری سکور کی، لیکن دوسری جانب سے کسی بھی کھلاڑی نے ان کا ساتھ نہ دیا۔
سیور نے ناقابل شکست 148 رنز کی اننگز کھیلی، لیکن ان کی یہ باری بھی انگلینڈ کو فائنل میں 71 رنز کی شکست سے نہ بچا سکی۔
انگلینڈ کی پوری ٹیم 285 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور آسٹریلیا نے ساتویں مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔