حکومت کی تبدیلی، پاکستان سٹیزن پورٹل کا مستقبل کیا ہو گا؟
حکومت کی تبدیلی، پاکستان سٹیزن پورٹل کا مستقبل کیا ہو گا؟
جمعرات 14 اپریل 2022 11:17
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سٹیزن پورٹل کی وجہ سے شکایات کے ازالے کے باعث بھرپور عوامی پزیرائی حاصل رہی ہے (فوٹو: اردو نیوز)
شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم آفس میں نئی ٹیم تشکیل دینا شروع کر دی ہے۔ دیگر تبادلوں کی طرح وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ میں بھی اہم تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع سے اردو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کے سربراہ سمیت دیگر اہم افراد کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سٹیزن پورٹل کے لیے تعینات افسران بھی تبدیل کیے جا چکے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ کی چھتری کے تلے پاکستان سٹیزن پورٹل کا متعارف کیا تھا۔ جس کا مقصد عوامی شکایات کو براہ راست وزیراعظم آفس تک پہنچانا اور ان کے حل کے لیے ایک میکنزم تشکیل دیا گیا۔
سٹیزن پورٹل کی وجہ سے شکایات کے ازالے کے باعث بھرپور عوامی پذیرائی حاصل رہی ہے اور یہ منصوبہ گزشتہ حکومت کے چند نمایاں منصوبوں میں سے ایک ہے۔
وزیراعظم ڈیلوری یونٹ میں نئے تعینات ہونے والے سربراہ حیدر چیمہ نے اردو نیوز کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ’پاکستان سٹیزن پورٹل پر شہریوں کی شکایات اب بھی آ رہی ہیں اور تیار کردہ مکینزم کے تحت ہی کام کیا جا رہا ہے۔‘
سٹیزن پورٹل ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’یہ معمول کے تبادلے ہیں اس پر میں کوئی جواب نہیں دے سکتا لیکن ان تبادلوں سے سٹیزن پورٹل کے کام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جس طرح پہلے شکایات آتی تھیں اسی طرح شہری شکایات درج کروا رہے ہیں اور ان کو حل بھی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کیا جائے گا۔‘
سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 28 اکتوبر 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار آن لائن عوامی شکایات کے اندراج کے لیے سیٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا۔
جونہی کوئی شہری ایپلی کیشن کے ذریعے کسی محکمے کے حوالے سے شکایت درج کرتا ہے یہ خود کار طریقے سے متعلقہ محکمے تک پہنچ جاتی ہے جہاں ایک سینیئر فوکل پرسن اس پر کارروائی شروع کر دیتا ہے۔
فوکل پرسن اپنے محکمے کے حوالے سے کمپیوٹر پر تمام شکایات دیکھ سکتا ہے۔ 20 دن تک معاملہ حل نہ ہونے کی صورت میں شکایت ایک درجہ اوپر چلی جاتی ہے جہاں اس کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ اور یہ شکایت سینیئر افسران تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ اگر معاملہ 41 دن تک بھی حل نہ ہو تو شکایت ایک درجہ اور اوپر پہنچ جاتی ہے اور اس کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ اب یہ شکایت براہ راست وزیراعظم کا دفتر حل ہونے تک مانیٹر کرتا رہتا ہے۔
شہریوں کی شکایات پالیسی تشکیل دینے میں مددگار
سٹیزن پورٹل کے ذریعے نہ صرف عوامی شکایات کو حل کیا گیا بلکہ گزشتہ دور حکومت میں متعدد ایسی شکایات سامنے آئیں جن کی وجہ سے حکومت نے پالیسی تشکیل دی۔ ان میں انگوٹھے کے نشانات مٹ جانے والے شہریوں کے لیے نادرا کا نیا ضابطہ کار بنوانا، انٹرن شپ پروگرام کے انتیس ہزار بچوں کے بقایا جات کی ادائیگی، پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے پرانے رہائشیوں کو بجلی و گیس کے کنکشنز کی فراہمی شامل تھے۔
اسی طرح بیرون ملک پاکستانیوں سے رقوم بھیجنے پر بینکوں کی طرف سے لی جانے والی فیس کی واپسی بھی سٹیزن پورٹل پر شکایت کی وجہ سے ممکن ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر میں دے کیئر سینٹر کا قیام بھی سٹیزن پورٹل پر آنے والی شکایات کے بعد پالیسی کا حصہ بنائی گئی۔