Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اختر مینگل کا تھانے میں احتجاج جاری، بی این پی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

فوٹو: بی این پی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آرز واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔ فوٹو: اردو نیوز
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت سینکڑوں افراد کے خلاف درج مقدمے کو واپس نہ لینے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کا احتجاج جاری ہے۔
سردار اخترمینگل اور ان کے بیٹے تاحال خضدار کے وڈھ پولیس تھانے میں احتجاجاً گرفتاری دینے بیٹھے ہوئے ہیں۔
مقدمے کے اندراج کے خلاف احتجاج کرنے پر کوئٹہ میں پولیس نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنماؤں پر نیا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
بی این پی کے کارکنوں نے کل آٹھ مارچ کو بلوچستان بھر کے تھانوں میں از خود گرفتاریاں دینے جبکہ وڈھ کے تاجروں نے کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ کے بازار اور تاجروں کی حفاظت کے لیے تعینات نجی سکیورٹی ہٹانے کے خلاف احتجاج اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے الزام میں سردار اختر مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت ایک ہزار سے زائد افراد پر 19 فروری کو چار مقدمات درج کیے گئے تھے۔
مقدمے میں وڈھ کے تاجروں، سیاسی و قبائلی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا تھا جس کے خلاف تاجروں اور بی این پی کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے وڈھ بازار بند کر دیا اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو روز تک بند رکھا۔
خضدار کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا گیا تھا تاہم حکومت نے چار میں سے صرف تین مقدمات واپس لیے تھے۔
چوتھا مقدمہ واپس نہ لینے پر سردار اختر مینگل اپنے بیٹے اور درجنوں حامیوں کے ہمراہ گرفتاری دینے وڈھ تھانے پہنچ گئے اور گزشتہ قریباً دس دنوں سے وہیں مقیم ہیں۔
پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے تاہم سردار اختر مینگل واپس جانے سے انکاری ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ حکومت ایف آئی آر واپس لے یا پھر انہیں گرفتار کرے۔

اختر مینگل احتجاجاً گرفتاری دینے دس دن سے تھانے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: بی این پی

مقدمے کے اندراج کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی نے صوبے کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج شروع کر دیا ہے۔ جمعرات کو پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے کوئٹہ اور مختلف شہروں میں اہم قومی شاہراہوں کو احتجاجاً بند کر دیا تھا۔
سڑک بند کرنے پر کوئٹہ میں پولیس نے بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، سابق رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ، موسیٰ جان بلوچ، غلام نبی مری اور دیگر رہنماؤں کے خلاف نیو سریاب تھانہ میں ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔
بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ آخری ایف آئی آر بھی واپس لی جائے گی اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے سمری بجھوائی ہے۔
’لیکن پرانا مقدمہ واپس لینے کے بجائے حکومت نے نئے مقدمات درج کرنا شروع کر دیے جس سے پتا چلتا ہے کہ حکومت مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وڈھ میں تاجروں اور شہریوں کے اغوا، قتل اور بھتہ خوری کے خلاف تاجروں نے نجی سکیورٹی کا بندوبست کیا تھا کیونکہ حکومت انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔
’نجی سکیورٹی ہٹانے پر لوگوں نے احتجاج کیا تو ان کے خلاف بلا جواز مقدمات درج کیے گئے جس میں سیاسی و قبائلی رہنماؤں، بچوں اور بزرگوں کو بھی نامزد کیا گیا۔‘
ساجد ترین کا کہنا ہے کہ ’سردار اختر مینگل بلا جواز مقدمات واپس لینے کے لیے احتجاجاً گزشتہ نو دس دنوں سے تھانے میں بیٹھے ہیں اور دن رات وہی گزار رہے ہیں۔ ہمارا احتجاج تمام مقدمات کی واپسی تک جاری رہے گا۔

 

شیئر: