Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے سینٹری فیوج ورکشاپ زیرِزمین منتقل کرنے کی تصدیق کر دی

2015 کا ایٹمی معاہدہ بحال کرنے کے لیے ایران کی دیگر طاقتور ممالک کے ساتھ بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے تصدیق کی ہے کہ اس نے یورنیم گیس پیدا کرنے والی ایک سینٹری فیوج  فیسیلٹی کو اپنی زیر زمین نطنز جوہری سائٹ پر منتقل کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے یہ خبر دی ہے۔
واضح رہے کہ یہ انکشاف اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے اس بیان کے بعد ہوا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایران کی درخواست پر نئی ورکشاپ کی نگرانی کے لیے نگرانی کے کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
سنیچر کو ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے کہ جب ایران اپنے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے۔
گزشتہ برس جون میں ایران کے شہر کرج میں واقع اس سینٹری فیوج فیسیلٹی پر حملے کی خبریں سامنے آئیں تھیں اور نطنز نیوکلیر سائٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایران نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی نیوکلیر آرگنائزیشن کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ ’بدقسمتی سے کرج میں دہشت گردی کی کارروائی کی وجہ سے مزید سخت حفاظتی اقدامات اٹھانا پڑے اور ہمیں مشینری کے اہم حصے نطنز اور اصفہان منتقل کرنا پڑے۔‘
واضح رہے کہ اصفہان میں ایران کی ایک اور جوہری سائٹ موجود ہے۔
جمعرات کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا تھا کہ انہوں نے دو دن قبل نطنز میں واقع جوہری سائٹ پر کیمرے نصب کرنے کے علاوہ مشینوں سے سیل بھی ہٹا دیے تھے۔ یہ مشینیں سنٹرفٹیج روٹر ٹیوبز اور ایسے آلات بنانے میں استعمال ہوتی ہیں جو یورنیم گیس کی مقدار بڑھانے کے لیے بہت تیز گھومتے ہیں۔
خیال رہے کہ 2015 کا ایٹمی معاہدہ بحال کرنے کے لیے ایران کی دیگر طاقتور ممالک کے ساتھ بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے۔ یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ایران کو موقع دیا گیا تو وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب جا سکتا ہے۔
یہ ایٹمی معاہدہ چار برس قبل اس وقت غیرمؤثر ہو گیا تھا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو اس سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس عرصے میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر بڑے پیمانے پر کام جاری رکھا۔

اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ایران کو موقع دیا گیا تو وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب جا سکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

منگل کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ جوہری معاہدے پر بات چیت مناسب انداز میں جاری ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ عہدے دار اس بات کو دہرا رہے ہیں کہ اس معاہدے کی بحالی پر اتفاق رائے ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
ایرانی نیوکلیر آرگنائزیشن کے ترجمان بہروز کمالوندی کے مطابق ’اگر یہ معاہدہ بحال نہیں ہوتا وہ وہ نگرانی کرنے والے کیمروں کا ڈیٹا اقوام متحدہ کی نگران ایجنسی کے حوالے نہیں کریں گے۔‘

شیئر: