اس سے قبل یورپین یونین اور نیٹو کے رکن ملک بلغاریہ نے بھی کہا تھا کہ روس اس کے لیے گیس کی فراہمی پر بندش لگا سکتا ہے ۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بلغاریہ کی گیس سپلائی پر ایسی کوئی روک لگائی گئی یا نہیں۔
تین ماہ سے روسی حملے کے خلاف مزاحمت کرنے والے ملک یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ توانائی کے معاملے کی بنیاد پر یورپ کو بلیک میل کر کے اس کے اتحادیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پولینڈ ان یورپی ممالک میں سے ہے جو روس کی جانب سے پڑوسی ملک پر حملے کے بعد سے اس پر سخت ترین پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولینڈ کا انرجی کمپنی گیزپروم سے سالانہ 10 اعشاریہ دو بلین کیوبک میٹر گیس کا معائدہ ہے اور ملک میں گیس کی 50 فیصد ضرورت کو پورا کرتا ہے۔
پولینڈ کی سرکاری کمپنی پی جی این آئی جی نے کہا ہے کہ بدھ گیزپروم سے یوکرین اور بیلا روس کے راستے سے آںے والی گیس بدھ کو صبح آٹھ بجے سے بند ہو گی۔
خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ ’غیر دوستانہ‘ رویے کے حامل گیس درآمد کرنے والے ممالک کو رُوبلز میں ادائیگیاں کرنی ہوں گی۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے چیف آف سٹاف آندرے یرمک نے منگل کو کہا کہ ’روس نے یورہ کو گیس کے نام پر بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے اور وہ ہمارے اتحادیوں کی اکٹھ میں دراڑ ڈالنا چاہتا ہے۔‘
دوسری جانب بلغاریہ کا تقریباً مکمل انحصار روس سے درآمد ہونے والی گیس پر ہے۔ بلغاریہ کا کہنا ہے کہ وہ پہلےسے ہی گیزپورم سے ہوئے معاہدے کی شرائط پر عمل کر رہا ہے۔ اگر ادائیگیوں کے نئے طریق کار کا مطالبہ کیا گیا تو یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
یاد رہے کہ روس نے تین ماہ قبل 24 فروری کو یوکرین کے خلاف ’خصوصی فوجی آپریشن‘ شروع کیا تھا، جس کے بعد سے یوکرین میں جنگ جاری ہے۔
اس دوران لاکھوں افراد یوکرین سے نقل مکانی کر کے پناہ کی تلاش میں پڑوسی ممالک میں پہنچنے ہیں۔
امریکہ اور پورپین یونین کے ممالک یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں لیکن وہ اس جنگ میں براہ راست شمولیت کی بجائے یوکرین کی مدد کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔