سعودی عرب میں بدعنوانی کے مقدمات میں مالیاتی تصفیے کے لیے نئے ضوابط کیا ہیں؟
نئے ضوابط کی منظوری کا شاہی حکمنامہ جاری کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب میں بدعنوانی کے مقدامات میں ملوث افراد اور اداروں کے لیے مالیاتی تصفیے کے لیے نئے ضوابط کی منظوری کا شاہی حکمنامہ جاری کیا گیا ہے۔
اس کا مقصد غبن کی گئی رقم کی وصولی اور ایسے معاملات میں فوری انصاف کو یقینی بنانا ہے۔
انسداد بدعنوانی اتھارٹی ’نزاھہ‘ کے چیئرمین مازن الکھموس نے ان ضوابط کی منظوری پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔
الاقتصادیہ اخبار کے مطابق اتھارٹی اس امر کی پابند ہو گی کہ وہ غبن کی گئی رقوم کو بازیاب کرائے اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرے۔
بدعنوانی میں ملوث افراد کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ رقوم لوٹانے کے علاوہ 5 فیصد سالانہ کے حساب سے منافع بھی ادا کرے اس کا تعین اس وقت سے کیا جائے گا جب غبن کیا گیا تھا۔
انسداد بدعنوان کمیٹی کے چیئرمین مازن الکھموس نے بتایا ’حکومت بدعنوانی کے مرتکب افراد سے رقوم بازیاب کرانے کےلیے تمام وسائل اختیار کرنے کے لیے سنجیدہ ہے جس کا مقصد منصفانہ طریقے سے لوٹی گئی رقوم واپس لی جاسکیں۔‘
۔‘ انہوں نے مزید کہا’ مالی بدعنوانی کے جرائم میں جن افراد کے ساتھ تصفیہ کیا جائے گا ان کے خلاف فوجداری مقدمے کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ‘
’ضوابط کے مطابق ادارہ ’نزاھہ‘ کے لیے ضروری ہوگا کہ مالی تصفیے کے معاملات کو حتمی شکل دینے سے قبل شاہی منظوری حاصل کی جائے۔‘’
علاوہ ازیں معاملات کی مکمل انجام دہی کے لیے تین برس کی مہلت دی جائےاور دی گئی مہلت کے دوران لوٹی گئی رقوم واپس نہیں کی جائیں اس صورت میں کیس فوجداری عدالت میں بھیجا جاسکتا ہے۔