Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوران ملازمت غیر ملکی کارکنان کو کب اور کتنی چھٹیاں مل سکتی ہیں؟

سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت کے قوانین میں چھٹیوں کا قانون واضح ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر و اجیر کے معاملات کو بہتر طریقے سے قائم رکھنے اور ان میں توازان کے لیے قوانین موجود ہیں۔ 
بنیادی اوراہم قوانین سے واقفیت کارکن کے لیے انتہائی ضروری ہوتی ہے تاکہ کسی بھی مشکل صورت حال میں مروجہ قوانین کے تحت اپنی شکایت دائر کی جا سکے۔ 

چھٹی کا قانون 

وزارت افرادی قوت کے مقرر کردہ قوانین میں غیرملکی کارکنوں کے لیے چھٹیوں کا قانون واضح ہے۔ جن میں سالانہ چھٹیاں، بیماری کی چھٹیاں، عید اور دیگر مناسبت کی چھٹیاں، ذاتی تقریب پر چھٹی اور اعلٰی امتحان دینے کے لیے چھٹی کا حصول وغیرہ 
مذکورہ بالا نکات کے تحت کارکن کا حق ہے کہ وہ قانونی طورپر دی گئی ان مراعات سے استفادہ کرے۔ 
سالانہ چھٹیاں 
قانون کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی کارکنوں کو سالانہ چھٹی کے لیے دو کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کے مطابق ایسے کارکن جنہیں کمپنی یا سپانسر کے پاس کام کرتے ہوئے پانچ برس نہیں ہوئے، ان کے لیے ایک سال گزرنے پر کم از کم 21 دن کی چھٹی مقرر کی گئی ہے۔ 
دوسری کیٹیگری میں وہ کارکن ہیں، جنہیں ملازمت کرتے ہوئے پانچ برس سے زیادہ گزر چکے ہیں۔ ان کے لیے 30 دن کی سالانہ چھٹی مقرر ہے۔ 

کارکن کو بیماری کی صورت میں مکمل تنخواہ کے ساتھ 30 دن تک چھٹی لینے کا حق ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)

سالانہ چھٹی سے قبل کارکنوں کو ان کی تنخواہ ادا کرنا لازمی ہے۔ قانون کے مطابق کارکن کی چھٹی کا متبادل نہیں ہوتا اور نہ ہی آجر کارکن کوچھٹی نہ لینے پر مجبور کر سکتا ہے۔ 
اگر کارکن کی ملازمت ختم ہوجاتی ہے اور اس کی سالانہ چھٹی باقی ہے، تو اس کا حق ہے کہ وہ سالانہ چھٹیوں کے عوض اجرت کا مطالبہ کرے۔ 

عیدین وقومی دن کی چھٹیاں 

مملکت میں قانون محنت کے مطابق عید الفطر کے موقع پر کارکن کو چار دن کی چھٹی دی جاتی ہے۔ جس کا آغاز 29 رمضان المبارک سے ہوتا ہے۔ 


شادی کے موقع پر کارکن کو پانچ دن کی قانونی چھٹی حاصل ہوتی ہے (فوتو: سوشل میڈیا)

عید الاضحٰی کے موقع پر بھی چار دن کی چھٹیاں کارکن کا حق ہے، جن کا آغاز وقوف عرفہ کے دن سے کیا جاتا ہے، یعنی جس دن حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جاتا ہے اس دن سے چھٹی شروع کی جاتی ہے۔ 

سعودی عرب کا قومی دن 

سعودی عرب کے قومی دن جو کہ 23 ستمبر کو ہوتا ہے، کے موقع پر قانون کے مطابق کارکن کو ایک چھٹی دی جاتی ہے۔ اگر قومی دن کی چھٹی ہفتہ وار تعطیل کے دنوں میں آئے تو اس دن کے مناسبت سے چھٹی کو دوسرے دن حاصل کرنا کارکن کا حق ہے۔ 

ذاتی تقاریب وغیرہ پر چھٹی 

بچے کی پیدائش: اس صورت میں تین دن کی چھٹی مکمل اجرت کے ساتھ حاصل کرنا کارکن کا حق ہے۔ 

شادی: کارکن کی شادی کے موقع پر اسے پانچ دن کی چھٹی قانونی طور پر دی جائے گی۔ 

سالانہ چھٹی سے قبل کارکنوں کو ان کی تنخواہ ادا کرنا لازمی ہے (فوٹو: عرب نیوز)

وفات: کارکن کے خونی یا قریبی رشتہ داروں میں سے کسی کی وفات پر پانچ دن کی بمعہ اجرت چھٹی ملتی ہے۔

بیماری پر چھٹی کا قانون 

وزارت محنت کے قانون کے مطابق مملکت میں برسرروزگار کسی بھی کارکن کو بیماری کی صورت میں مکمل تنخواہ کے ساتھ 30 دن تک چھٹی لینے کا حق دیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے لیے مصدقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ لازمی ہے جس کی تصدیق وزارت صحت یا وزارت کے منظور شدہ ہسپتالوں یا طبی اداروں کی جانب سے کی جائے۔ 

بیماری کا دورانیہ لمبا ہونے کی صورت میں مزید 60 دن کی چھٹی تین چوتھائی تنخواہ کے ساتھ لی جا سکتی ہے جو مصدقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ سے ہی مشروط ہے۔ 90 دن کی چھٹی کے بعد بھی اگر ضرورت ہو تو مزید 30 دن کی رخصت بغیر تنخواہ کے حاصل کی جا سکتی ہے۔ 
قانون کے مطابق بیماری کی چھٹیوں کو کارکن اپنی سالانہ تعطیلات سے بھی جوڑ سکتا ہے۔ اگرسالانہ چھٹیوں کے دوران بیماری کی چھٹی آئے تو اس صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ اپنی سالانہ چھٹیوں کا حساب روک کر بیماری کی چھٹی حاصل کرے۔

سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر ایک دن کی چھٹی دی جاتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

بیماری کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد باقی ماندہ سالانہ تعطیلات شروع کی جا سکتی ہیں۔ بیماری کی چھٹیوں کے دوران آنے والی ہفتہ وار تعطیل شمار نہیں کی جائے گی۔ کارکن ہفتہ وار تعطیل کا متبادل حاصل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔ 
 بیماری کی لمبی چھٹی پر گئے ہوئے کارکن کو بیماری کی وجہ سے نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا۔

تعلیمی چھٹیاں 

اگر آجر اس بات پر راضی ہے کہ کارکن کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت میں اضافے کے لیے کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ لینا چاہیے تو اس صورت میں امتحانات کے دوران کارکن کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے گی۔ 

اگرامتحان مختلف اوقات میں (سمیسٹر) ہو اس صورت میں بغیر تنخواہ کے چھٹی حاصل کی جائے گی۔ 
آجر کی مرضی کے بغیر تعلیمی ادارے میں داخلہ لینے والے کارکن امتحان کی ادائیگی کے لیے اپنی سالانہ چھٹیوں کو استعمال کرے گا۔ اگر سالانہ چھٹیاں باقی نہ ہوں تو اس صورت میں بغیر اجرت کے چھٹی حاصل کی جا سکتی ہے۔ 

خواتین کارکنوں کو ضرورت کے مطابق اضافی چھٹیاں بھی ملتی ہیں (فوتو: ٹوئٹر)

خواتین کارکنوں کی خاص چھٹیاں 

وزارت محنت کے قانون کے مطابق وہ کارکن خواتین جو حاملہ ہوں، انہیں 10 ہفتے کی چھٹی بمعہ تنخواہ ادا کی جائے گی تاہم مذکورہ چھٹیوں کے علاوہ وہ مزید ایک ماہ کی چھٹی بغیر تنخواہ کے حاصل کرسکتی ہیں۔ 

10 ہفتے کی چھٹی میں یہ خاتون کی مرضی ہے کہ وہ کتنی چھٹی ولادت سے قبل اور کتنی ولادت کے بعد حاصل کریں۔ اگر وہ چھ ہفتے کی چھٹی ولادت سے قبل حاصل کرتی ہیں تو چار ہفتے کی چھٹی بمعہ تنخواہ ولادت کے بعد حاصل کرسکتی ہیں۔ 

تعلیمی چھٹیوں کے تحت امتحانات کے دوران کارکن کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جاتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اگر نومولود بیمار یا معذرو ہو تو اس صورت میں دیکھ بھال کی غرض سے مزید ایک ماہ کی چھٹی تنخواہ کے ساتھ حاصل کی جا سکتی ہے۔ 

بیوگی کی چھٹی 

بیوہ ہونے والی خواتین کو عدت کے ایام ’چار ماہ 10 دن‘ کی چھٹی بمعہ تنخواہ ادا کی جائے گی۔ اگر بیوہ خاتون حاملہ ہو تو اس صورت میں وہ زچگی تک چھٹی حاصل کرسکتی ہیں۔ 

غیر مسلم خواتین کے بیوہ ہونے پر انہیں اختیار ہے کہ وہ 15 دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ حاصل کریں۔ 

شیئر: