سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ اور لندن اور واشنگٹن میں سابق سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ ’ایک ایسے وقت میں جب سعودی سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور سعودی عرب کو خلیجی خطے کے استحکام اور سلامتی کے لیے درپیش خطرات کا سامنا کرنا چاہیے تو وہ مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں۔‘
عرب نیوز کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے یمن میں ایرانی اثر و رسوخ اور حوثیوں کو ایک آلے کے طور پر اس کے استعمال کی خطرے کے طور پر نشان دہی کی۔
مزید پڑھیں
-
’سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات میں نئی جہت‘Node ID: 441456
-
یمن میں مملکت سیاسی حل چاہتی ہے: شہزادی ریماNode ID: 519011
’اس کا مقصد نہ صرف سعودی عرب کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بلکہ بحیرہ احمر، خلیج اور بحیرہ عرب کے ساتھ عالمی سمندری راستوں کی سلامتی اور استحکام پر اثرانداز ہونا بھی ہے۔‘
عرب نیوز کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ کی نئی میزبان کیٹی جینسن سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ’درحقیقت صدر بائیڈن نے حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔‘
’اس سے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات پر حملوں میں انہیں مزید حوصلہ دیا ہے اور مزید جارحانہ بنا دیا ہے۔‘
انٹرویو کے دوران شہزادہ ترکی نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات، روس یوکرین جنگ اور مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست کے بارے میں اپنا نقطہ نظر ایسے وقت میں پیش کیا جب تیل کی قیمتوں اور سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا بہت سے سعودی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک نے انہیں دھوکہ دیا ہے، شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہمیشہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو سٹریٹجک سمجھا ہے۔‘
#FranklySpeaking: ‘We are not school children,’ #Saudi Prince Turki Al-Faisal rebuffs recent @HillaryClinton’s ‘carrot and stick’ policy on dealing with Kingdom | Full episode: https://t.co/q0Te4diZ49
@kfrcis pic.twitter.com/FMYYcqijPV
— Arab News (@arabnews) May 2, 2022