نجران: ساز بجاتی لڑکی کی چٹان پر تصویر کا قصہ کیا ہے؟
تصویر یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہوچکی ہے۔ (فوٹو العربیہ)
چٹانوں پر انسانوں اور جانوروں کی شکل و صورت اور نقش و نگار کے سعودی سکالر احمد النغیثر نے نجران ریجن میں ایک ایسی چٹان کا تعارف کرایا ہے جس پر ایک لڑکی کی تصویر نقش ہے جو موسیقی کا ایک آلہ بجاتی نظر آرہی ہے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے النغیثر نے کہا کہ ’موسیقی کے جس آلے کی تصویر نجران کی چٹان پر نقش ہے وہ موسیقی کے قدیم ترین آلات میں سے ایک ہے۔ اس کا ثبوت مصر قدیم کے تمدن میں ملتا ہے۔ اس جیسا موسیقی کا آلہ عراق میں مابین النھرین کے تمدن کی تاریخ میں بھی پایا جاتا ہے۔ موسیقی کا یہ آلہ مختلف تقریبات میں استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ جزیرہ عرب میں بھی رائج ہوگیا تھا۔‘
النغیثر نے بتایا کہ نجران کی چٹان پر موسیقی کے آلے کے ساتھ نظر آنے والی لڑکی کی تصویر یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہوچکی ہے۔ یہ سعودی عرب کا چھٹا مقام ہے جسے یونیسکو نے تاریخی مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
چٹانوں پر ثقافتی نقش و نگار والا علاقہ 557 مربع کلو میٹر کے رقبے میں واقع ہے۔ وہاں چٹانوں پر 550 فن پارے نقش ہیں۔ لاکھوں شکلیں، صورتیں اور نقوش چٹانوں پر مرتسم ہیں۔ یہ ’حمی‘ میں مشہور کنوؤں کے قریب واقع ہیں۔ کنوؤں سے تقریبا 17 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں۔
النغیثر نے کہا کہ یہ لوح وادی کبیر میں واقع ہے۔ فرانسیسی سیاح چیکوف مینوزا نے گزشتہ صدی کے ساتویں عشرے میں یہاں پہنچ کر اس لوح کی تصویر لی تھی۔
النغیثر نے بتایا کہ ’نجران میں چٹان پر اپنی نوعیت کا جو منفرد فن پارہ نظر آرہا ہے وہ دراصل رقص کی ایک محفل کا ترجمان ہے۔ جس میں لڑکی موسیقی کا آلہ بجا رہی ہے۔ رقص کی محفل سجی ہے اور جنگجو اپنے ہنر کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہاں ثمودی کتبے اور جانوروں کی بعض تصاویر بھی چٹان پر نقش ہیں۔‘
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں