خواتین ماہواری سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں آدھے سر کے درد کا شکار ہوجاتی ہیں (فائل فوٹو: سیدتی میگزین)
آدھے سر کے درد کو درد شقیقہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے انسان کام کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور کاموں میں تاخیر اور زندگی میں اکتاہٹ سی پیدا ہوجاتی ہے۔
سیدتی میگزین کے مطابق آدھے سر کا درد کسی دماغی فالج یا خون بہنے کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ بلوغت سے قبل لڑکے اور لڑکیوں میں آدھے سرکا درد یکساں ہوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آدھے سر کے درد کی علامات بدلتی نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ آدھے سر کا درد مائیگرین کی ایک قسم بھی ہے جو عورتوں کی ماہواری کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔
خواتین ماہواری سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں اس کا شکار ہوجاتی ہیں۔ عام طور پر حیض کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ درد چلا جاتا ہے۔
دماغی امراض واعصابی نظام کی بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر کیلن جادم کا کہنا ہے کہ آدھے سر کا درد پیشانی میں ہوتا ہے یا دائیں یا بائیں آدھے دماغ میں یا پھرآنکھوں کے گرد ہوتا ہے۔
جہاں درد ہوتا ہے وہ جگہ بھاری ہوجاتی ہے۔ اس کی علامات میں متلی وغیرہ آنا شامل ہے۔ آدھے سر کا درد ادویات سے کنٹرول ہوجاتا ہے البتہ ان گولیوں کا زیادہ استعمال خطرناک ہوتا ہے۔
ٹیرامائن کا استعمال
آدھے سر کے درد کی وجوہات میں تیز روشنی، بلند آوازیں، مہک، کسی وقت کا کھانا چھوڑنا، بے خوابی اور وہ کھانا جس میں ’ٹیرامائن‘ شامل کیا گیا ہو، جیسے سویا ساس اور چٹنی۔
کچھ خواتین کو کھانے کی کچھ خاص قسموں جیسے تلی ہوئی اشیا سے سر درد ہوتا ہے، اس کے برعکس کچھ خواتین اسی کھانے سے ذرا متاثر نہیں ہوتیں۔
چار مراحل
آدھے سر کے درد کے چار مراحل ہیں: درد سے قبل، درد کا ابتدائی حملہ، درد کے دوران اور درد کے بعد۔
اس تناظر میں ڈاکٹر کیلن جادم ان مراحل کی وضاحت کرتی ہیں۔ ان کے مطابق مریض ان چار مراحل سے گزرتا ہے، ان میں آخری دو زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔
ان مراحل کی تفصیل ذیل میں ہے:
1: درد سے قبل اس کے شکار افراد کو شدید تھکاوٹ ہوتی ہے اور بھوک بھی لگتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے پین کلر استعمال کی جاتی ہیں، خصوصاً جب ماہواری کی وجہ سے یہ کیفیت ہو۔
2: درد کی ابتدا چند منٹ سے گھنٹے تک جاتی ہے۔ اگر یہ گھنٹے سے بڑھ جائے تو دماغ کو فالج ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں کہ مریض دیکھنے میں دشواری محسوس کرتا ہے، اسے کالے دھبے نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
3: درد شروع ہونے کے بعد مذکورہ بالا علامات زائل ہوجاتی ہیں۔
4: درد کے بعد مریض شدید تھکاوٹ اور غور و فکر کی صلاحیت میں کمی محسوس کرتا ہے۔
’بوٹوکس‘ سے علاج
درد شقیقہ کے علاج سے متعلق بہت ساری ترکیبیں ہیں۔ ڈاکٹر کیلن جادم نے ان کی تفصیلات بتائی ہیں۔
ایسی ادویات جو دیگر امراض کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ آدھے سر درد کے لیے بھی فائدہ مند ہیں اور مریضوں کو راحت دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے نئے علاج موجود ہیں جو خاص طور پر بیماری کو کم کرتے ہیں اور موثر نتائج دیتے ہیں، جیسا کہ ہر 6 ماہ میں ایک بار ’بوٹوکس‘ انجیکشن لگانا۔
بچاؤ کے طریقے
اس کی روک تھام کے لیے ہر مریض کو سر درد کے محرکات کو دریافت کرنا چاہیے تاکہ ان سے بچا جا سکے۔
مثال کے طور پر اگر کسی خاص قسم کا کھانا سر درد کا سبب بنتا ہے تو اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر دن کے کھانے کی وجہ سے کسی کو سر کا درد ہوتا ہے تو وہ اوقات تبدیل کر لے اور مخصوص اوقات میں کھانا کھائے۔ اس کے علاوہ بیماری کو تیز کرنے والی بدبو سے بچنا، تناؤ پر قابو پانا اور زیادہ مقدار میں پانی پینا بھی آدھے سر کے درد سے بچاتا ہے۔