Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ کا اجلاس: سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کی منظوری

کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ ’نیب کا کالا قانون سیاسی انتقام، سرکاری اہل کاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال ہوتا رہا‘ (فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
 منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سول سرونٹس رولز 2020 کو منسوخ کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ ’نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام، سرکاری اہل کاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال ہوتا رہا۔‘
اجلاس میں کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ ان رولز کو سرکاری افسران پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا۔
’پہلے سے موجود قوانین کی موجودگی میں دوبارہ رولز نہیں بنائے جا سکتے۔احتساب کا عمل شفاف اور بلا تفریق ہونا چاہیے۔‘
وفاقی کابینہ کا کہنا تھا کہ ’ان ہی قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین امور میں ملک کا نقصان ہوجاتا ہے۔‘
کابینہ کو بتایا گیا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے لیے 52 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کو قیمتوں میں فرق کے کلیمز کی ادائیگیوں کے لیے مختص ہوں گے اور یہ 16 مئی 2022 سے 15 روز کے لیے موثر ہوگا۔
وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال2022-2021 کے پہلے 10 ماہ کے دوران برآمدات کا حجم 31 ارب 20 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا حجم 76 ارب 70 کروڑ ڈالر رہا۔
اسی عرصے کے دوران برآمدات میں 4.95 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں 11.16 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2021-2020 کے جولائی تا اپریل اور مالی سال 2022-2021 کے اسی عرصے کے دوران برآمدات کے حجم میں 25.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
دوسری جانب درآمدات میں 46.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔اسی دورانیے میں ٹریڈ بیلنس میں 64.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔

شیئر: