پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری نے کہا ہے رواں سال 10 لاکھ افراد کو بیرون ملک بھیجنے کا ہدف ہے جس کے لیے ہمارا اصل توجہ سعودی عرب میں نیوم سٹی کے لیے بامہارت لیبر فورس بھیجنے پر ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’کورونا کی وجہ سے بیرون ملک ورکرز کا بہت نقصان ہوا تاہم جن ممالک میں وہ تھے ہم ان کی مجبوریوں کو بھی سمجھتے ہیں۔ تاہم اب حالات بہتر ہوگئے ہیں۔ ہوائی سفر کے لیے قیمتیں معمول پر آ چکی ہیں اور کورونا پابندیوں کا بھی خاتمہ ہو چکا ہے۔ اس لیے نئے سرے سے اپنے اہداف کے حصول کے لیے کام شروع کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا جو فوکس ہے وہ سعودی عرب پر ہے۔ وہاں پر ایک نیا شہر نیوم سٹی بن رہا ہے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ وہاں پر 30 فیصد بلکہ اس سے بھی زیادہ ہمارے لوگ جائیں۔‘
’اس کے علاوہ جاپان کے ساتھ بات چیت چل رہی اور کوریا کے ساتھ بھی۔ ہماری کوشش ہے کہ اس سال 10لاکھ افردا کو باہر بھیجیں گے۔‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ جب چارج سنبھالا تو اس کے ساتھ ہی ’مجھے مختلف افراد اور تنظیموں نے مسائل کے بارے میں آگاہ کرنا شروع کر دیا۔‘
’ہمارے سامنے دو طرح کے اوورسیز پاکستانی ہیں۔ ایک وہ ہیں جو امریکہ اور یورپ میں ہیں اور دوسرے وہ جو مڈل ایسٹ میں موجود لوگ ہیں۔ یورپ اور امریکہ والوں کا سٹیٹس مڈل ایسٹ والوں سے ذرا مختلف ہے۔ مڈل ایسٹ میں موجود پاکستانی حقیقت میں ورکنگ کلاس لوگ ہیں۔ سابق حکومت نے اپنی توجہ یورپ اور امریکہ میں موجود اوورسیز پاکستانیوں پر رکھی جبکہ مڈل ایسٹ میں ورکرز کے لیے انہوں نے کچھ خاص اقدامات نہیں کیے۔ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ باتیں نہیں بلکہ کام کرکے دکھائیں گے اور اس کام میں اوورسیز کی منشا اور مرضی شامل ہوگی۔‘
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’ہمارے جو اوورسیز پاکستانی مڈل ایسٹ میں ہیں، انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہماری کوشش رہے گی کہ وہاں جا کر ان کے مسائل حل کریں۔ ہماری کوشش ہے کہ اوورسیز تنظیموں سے رابطہ کریں جو لوگ تنظیموں کا حصہ نہیں، انہیں بھی شامل کریں اور ان کو سفارت خانے تک رسائی دے دیں تاکہ ان کو مشکلات نہ ہوں۔‘
بلاک کیے گئے 2700 پاسپورٹس کی بحالی کی کابینہ سے منظوری
ساجد حسین طوری نے بتایا کہ وزارت سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ایک بڑا مسئلہ حل کروایا اور 2700 سے زائد بلاک پاسپورٹس کی بحالی کی کابینہ سے منظوری لی۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگ مجھ سے بہت زیادہ رابطے میں تھے۔ میں نے وزارت داخلہ کے ذریعے، پاسپورٹ امیگریشن کے ذریعے کابینہ کو بھیجا۔ جہاں سے پاس ہوا تو انشاءاللہ کچھ دنوں میں جن لوگوں کے پاسپورٹ بلاک تھے آہستہ آہستہ پروسیس ہو جائیں گے۔ تو یوں وہ مسئلہ حل ہو گیا۔
