اسٹیبلشمنٹ نے اس وقت اگر صحیح فیصلے نہیں کیے تو ملک تباہ جائے ہوگا: عمران خان
عمران خان نے کہا اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا۔ (فوٹو: بول نیوز)
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ اسٹبلشمنٹ کو اس وقت صحیح فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ ’پاکستان میں حقیقت یہ ہے کہ اگر اکثریت کے باوجود اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ نہ ہو تو آپ پاور میں نہیں آسکتے جیسا کہ بھٹو کے ساتھ ہوا، تو اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ کی اگلی سٹریٹجی کیا ہوگی؟
سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
’یہ جب سے آئے ہیں روپیہ نیچے جارہا ہے، چیزیں مہنگی ہورہی ہیں، اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے، ملک ڈیفالٹ ہونے کی طرف جارہا ہے۔ پاکستان اگر بینکرپٹ ہوتا ہے تو سب سے بڑا ادارہ جو کہ فوج ہے وہ پہلے ہٹ ہوگی، جب فوج متاثر ہوگی تو ہم سے کنسیشن وہ لی جائے گی جو یوکرین سے لی گئی، یعنی ڈی نیوکلیئرئزیشن، جب پاکستان نیوکلئیر پاور نہیں رہے گا تو میں آج کہتا ہوں کہ پاکستان کے تین حصے ہوں گے، ان کے پلان بنے ہوئے ہیں ملک توڑنے کے، ملک خودکشی کی طرف جارہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں آپ کو صاف بتا رہا ہوں جو مجھے گیم پلان نظر آرہا ہے، اس میں بیرونی سازش بھی شامل ہے، کل میں ایک ٹی وی پروگرام دیکھ رہا تھا ، سی این این پر مفتاح اسماعیل آیا ہوا تھا، وہ کہتا ہے کہ امریکہ جو ہمارا پائی باپ ہے وہ ہمیں روس سے سستا تیل خریدنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ یعنی اب یہ امریکہ کی ہر قسم کی غلامی کریں گے، امریکہ انڈیا اور اسرائیل ایک گٹھ جوڑ ہے، اور نواز شریف اور زرداری ہمیشہ ان کو خوش کرتے ہیں۔‘
اینکر نے سوال کیا کہ ’رات ایک پروگرام میں بار بار ایک سوال پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے اور قومی اسمبلی کے باہر جیل کی گاڑی کھڑی ہوگئی آکر، کون تھا وہ جو یہ سارے احکامات جاری کر رہا تھا؟ آپ پوری کوشش کرتے رہے لیکن سزا نہیں ملی، رکاوٹ کون تھا؟‘
عمران خان نے جواب دیا کہ ’مسئلہ یہ ہے اگر ہمیں پھر سے وہی حکومت ملتی تو میں کبھی قبول نہیں کرتا وہ ایک اتحادی حکومت تھی، جن لوگوں نے ہمیں جوائن کیا ہم انہیں جانتے نہیں تھے، ہم بڑے کمزور تھے۔ اگر مجھے حکومت ملتی پھر سے تو میں دوبارہ انتخابات کی طرف چلا جاتا ، کہتا کہ ری الیکشن کراؤ، اکثریت ہوگی تو آؤں گا ورنہ نہیں آؤں گا۔‘
’اس وقت ہمارے ہاتھ بندھ گئے، ہم ہر طرف سے پکڑے گئے، ہر جگہ سے بلیک میل ہوتے تھے، پاور پوری طرح ہمارے ساتھ نہیں تھی، اور جو پاور ہے سب کو پتا ہے کہ وہ کدھر ہے۔ تو ان لوگوں پر ہمیں انحصار کرنا پڑا اور ان لوگوں نے کئی اچھی چیزیں بھی کیں، لیکن جو چیزیں کرنی چاہیے تھیں وہ نہیں کیں۔‘