Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کا لانگ مارچ، سپریم کورٹ کے سات سوال کیا ہیں؟

سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے دائر درخواستوں کے تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد انتظامیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے سات سوالات کے جواب طلب کیے ہیں۔
بدھ کو جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے لکھا کہ اس مرحلے پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ، چیف کمشنر، سیکریٹری داخلہ، انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی کو لانگ مارچ کے دوران پیش آںے والے واقعات پر رپورٹ دینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
عدالت نے متعلقہ حکام کے سامنے سوالات رکھے ہیں کہ وہ ان کے جواب پر مشتمل رپورٹ ایک ہفتے میں لارجر بینچ کے جائزے کے لیے پیش کریں۔
فیصلے میں متعلقہ حکام سے پوچھے گئے سوالات ہیں کہ:
عمران خان نے کتنے بجے وہ اعلان کیا جس میں پارٹی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کے لیے کہا گیا؟
کب، کہاں اور کیسے ہجوم نے رکاوٹوں کو پار کیا اور بند کیے گئے علاقے میں داخل ہوئے؟
کیا ریڈ زون میں گھس جانے والا ہجوم منظم تھا، کسی کی نگرانی میں تھا یا خود سے لوگ آگے بڑھے؟
کیا حکومت کی طرف سے اشتعال انگیزی یا یقین دہانی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی کارروائی کی گئی؟
کیا اسلام آباد پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی غیر متناسب انداز میں کی گئی؟

عدالت نے پوچھا ہے کہ عمران خان نے کس وقت کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کے لیے کہا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کتنے مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ انتظامیہ نے کن سکیورٹی انتظامات کو کم کیا اگر کیے گئے تھے۔ کیا مظاہرین نے لگائے گئے کسی سکیورٹی بیریئر کو توڑا یا خلاف ورزی کی؟ کیا کوئی احتجاج کرنے والے یا پارٹی ورکرز جی جائن اور ایچ نائن سیکٹر کے درمیان گراؤنڈ پہنچا؟
عدالت کی جانب سے انتظامیہ اور انٹیلی جنس محکموں سے پوچھا جانے والا ساتواں سوال یہ ہے کہ کتنے عام شہری زخمی، ہلاک ہوئے، ہسپتال پہنچائے گئے اور گرفتار کیے گئے؟

شیئر: