Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان سے ملاقات، فیاض الحسن چوہان کو گارڈز نے کیوں روکا؟

فیاض الحسن چوہان کہتے ہیں کہ ’میں نے خان صاحب سے اب ڈائریکٹ بات کرنی ہے۔‘ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان دو ہفتے بعد اتوار کو پشاور سے اسلام آباد میں اپنی رہائش شاہ بنی گالہ پہنچے ہیں جہاں انہوں نے پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے پارٹی کے رہنما فیاض الحسن چوہان بنی گالہ پہنچے تو گارڈز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی گارڈز نے فیاض الحسن کو روک رکھا ہے اور وہ عمران خان سے ملاقات کے لیے انہیں اندر نہیں جانے دے رہے۔
فیاض الحسن چوہان گارڈز کے ساتھ الجھ پڑتے ہیں اور پھر عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل وہاں پہنچتے ہیں اور انہیں سمجھاتے ہیں۔
ویڈیو کلپ میں فیاض الحسن چوہان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں نے خان صاحب سے اب ڈائریکٹ بات کرنی ہے۔‘
ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے ٹوئٹر پر معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’فیاض صاحب وقت سے زرا پہلے پہنچے تھے۔ جب میں پشاور سے پہنچا تو وہ مجھ سے پہلے ہی وہاں موجود تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں انہیں خود اپنے ساتھ اوپر لے کر گیا ہوں۔ انہوں نے ایک گارڈ کے رویے کی شکایت کی۔ چوہان صاحب ہمارے معزز دوست ہیں انہیں نہیں روکا گیا۔‘
ٹوئٹر صارف محسن علی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس سے قبل بنی گالہ پہنچے پر فیاض الحسن چوہان کو گیٹ پر روک لیا گیا۔ فیاض الحسن چوہان کا شہباز گل سے شکوہ، کافی دیر ہو گئی یہاں پہنچا ہوا ہوں، اندر ہی نہیں جانے دے رہے ،، فون کر رہا ہوں کوئی جواب ہی نہیں دے رہا۔‘

ایک اور صارف حیدر شیرازی نے لکھا کہ ’ فیاض الحسن چوہان کو بنی گالہ داخلے سے روک دیا گیا، فیاض الحسن چوہان سڑک پر انتظار کرتے رہے، شہباز گل آئے تو آپس میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔‘

یاد رہے اتوار کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کو اسلام آباد واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں تاہم ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ عمران خان 25 مئی کے لانگ مارچ سے پہلے پشاور گئے تھے جس کے بعد اور 5 جون کو بنی گالہ واپس آئے ہیں۔

شیئر: