برلن پولیس کی ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ایک مصروف شاپنگ سٹریٹ میں کار لوگوں کے ہجوم میں گھسانے والے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس کار ڈرائیور نے یہ اقدام جان بوجھ کر کیا۔
خیال رہے کہ جرمنی میں اس سے قبل بھی اس طرح کے متعدد حملے ہو چکے ہیں اور ان کے ذمہ دار افراد کی اکثریت نفسیاتی مسائل کا شکار پائی گئی۔
دو برس قبل دسمبر 2020 میں ایک جرمن شہری نے جنوب مغربی شہر ترئیر کی شاپنگ سٹریٹ میں داخل کر دی تھی جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
2020 ہی کے اوائل میں ایک اور جرمن شہری نے ایک تقریب میں شامل لوگوں پر کار چڑھا دی تھی جس کے بعد اسے گزشتہ برس عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جنوری 2019 میں ایک اور جرمن شخص نے نیو ایئر کے موقعے پر مغربی شہروں بوٹروپ اور ایسن میں لوگوں پر کار چڑھا کر آٹھ افراد کو زخمی کر دیا تھا۔
اس شخص کو بعد میں نفسیاتی امراض کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اس سے قبل اپریل 2018 میں ایک جرمن شہری نے میونسٹر شہر میں ایک ریستوران کے باہر بیٹھے افراد کو کار سے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بعدازاں اس کار ڈرائیور نے خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
تحقیقات کے بعد پتا چلا مذکورہ شخص بھی نفسیاتی مسائل کا شکار تھا۔
اسی طرح 2006 کے فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران ایک جرمن باشندے نے برلن کے برندنبرگ گیٹ پر میچ دیکھنے والے ہجوم پر کار چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں 20 کے لگ بھگ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اس کے بعد کار ڈرائیور کو نفسیاتی عوارض کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔