مشرق وسطیٰ میں ممکنہ جنگ بندی، تیل کی قیمتوں میں استحکام
تیل پیدا کرنے والے دو بڑے ملکوں روس اور یوکرین کے درمیان رواں ماہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا۔ فائل فوٹو: روئٹرز
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافے کے بعد استحکام دیکھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کی صبح تیل کی قیمتوں میں کمی کے کچھ دیر بعد اگلے سیشن میں ان میں اضافہ دیکھا گیا۔
سعودی وقت کے مطابق دن دس بجے برینٹ کروڈ آئل کی قیمت میں 15 سینٹ اضافہ دیکھا گیا اور فی بیرل 73 ڈالر 16 سینٹ جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس کروڈ آئل فی بیرل 69 ڈالر نو سینٹ پر پہنچ گیا۔
پیر کو یہ خبریں آںے کے بعد کہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ سے جنگ بندی پر راضی ہو گیا تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔
سینیئر مارکیٹ انالسٹ پرینکا ساشڈیوا نے کہا کہ سیزفائز کی خبروں پر مارکیٹ میں اچانک ردعمل دیکھا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس تنازعے کے دوران تیل کی عالمی سپلائی میں کوئی بڑا خلل نہیں آیا تاہم اس خبر سے مشرق وسطیٰ میں تیل سپلائی میں تعطل کے خوف میں کمی دیکھی گئی۔
حزب اللہ کی حمایت کرنے والا ملک ایران بھی تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا رُکن ہے جس کی پیداوار 32 لاکھ بیرل روزانہ ہے جو عالمی پیداوار کا تین فیصد بنتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق لبنان میں جنگ بندی اس خدشے کو کم کر دے گی کہ ٹرمپ انتظامیہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ایران پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگر ٹرمپ نے اقتدار میں آںے کے بعد تہران پر بہت زیادہ دباؤ بڑھایا تو ایران کی تیل پیداوار دس لاکھ بیرل روزانہ تک کم ہو سکتی ہیں۔
تیل پیدا کرنے والے دو بڑے ملکوں روس اور یوکرین میں بھی رواں ماہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا جب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کی افواج کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں کو روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت دی جو واشنگٹن کی یوکرین روس تنازعے پر پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
دوسری جانب اوپیک پلس تنظیم تیل پیداوار میں کمی پر غور کر سکتی ہے جس کا اجلاس اتوار کو ہوگا۔