روس یوکرین میں مُہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے: حکام
روس یوکرین میں مُہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے: حکام
اتوار 12 جون 2022 6:27
رپورٹ کے مطابق لڑائی کے باعث دونوں اطراف کے وسائل ختم ہو رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
برطانوی اور یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ روسی فوج بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں کا باعث بننے والے ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔
خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت روسی فوج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہے اور طویل لڑائی کی وجہ سے دونوں طرف کے وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس نے 1960 کے دور کے طیارہ شکن میزائل کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق ’کے ایچ 22 میزائلز کو بنیادی طور پر ان جہازوں کی تباہی کے لیے بنایا گیا تھا جو جوہری مواد لے کر جا رہے ہوں۔ جب ان کو زمین پر حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو وہ ہدف تک پوری طرح نہیں پہچتے اور بہت زیادہ اضافی نقصان اور عام لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں۔‘
فریقین کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مشرقی حصے میں کوئلے کی کانوں اور کارخانوں کا گڑھ سمجھا جانے والا شہر دونباس پِس کر رہ گیا ہے اور اس صورت حال نے یہاں کے وسائل کے ذخیرے پر بہت پڑا بوجھ ڈال دیا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس ممکنہ طور پر پانچ اعشاریہ پانچ (چھ اعشاریہ ایک ٹن) طیارہ شکن میزائل استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس کے پاس جدید ہتھیاروں کی کمی ہے۔
تاہم میزائلوں کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ روس نے ان کو کہاں رکھا ہوا ہے۔
امریکہ کے سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ روس 108 روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقوں پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
’یوکرین پر ماسکو کا حملہ کچھ ایسا ہی ہے جب ظالم لوگ ان قوانین کو روند ڈالتے ہیں جو ہم سب کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب بڑی طاقتیں یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ ان کی سامراجی بھوک اپنے پڑوسیوں کے حقوق سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ان کے مطابق ’یہ ایک ایسی انتشار سے بھری ممکنہ دنیا کا منظر ہے جہاں ہم میں سے کوئی نہیں رہنا چاہے گا۔‘
یوکرین کے مشرقی صوبے لوہانسک کے گورنر سیرہی ہیدائے نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کی جانب سے لوہانسک کے ایک گاؤں پر ایسے ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جن سے بڑے پیمانے پر آگ لگتی ہے اور دیہات میں بڑے پیمانے پر آگ لگانے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے، جن سے تنصیبات اور لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
’جنگ میں 800 کے قریب بچے ہلاک‘
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے آفس سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق روس کی جانب سے حملہ کیے جانے کے بعد اب تک 800 کے قریب بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیان کے مطابق تقریباً 287 بچے روس کی فوج کی براہ راست کارروائی کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ 492 زخمی ہوئے۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ اعدادوشمار حتمی نہیں اور جیونائل پروسیکیوٹرز کی جانب سے ایک تحقیق میں اعدادوشمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔
’ڈونیسک میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں 217 ہلاک یا زخمی ہوئے جبکہ خارکیف میں 132 اور کیئف میں 116 بچے نشانہ بنے۔