پاکستان میں امریکہ کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم کی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات پر پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے اعتراض کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کو سفارتی اسناد پیش کرنے سے قبل امریکی سفیر کی وزیر خارجہ سے ملاقات سفارتی پروٹول کی خلاف ورزی ہے۔
بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر بھی دیا جا رہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پاکستان کے لیے امریکہ کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم سے اسناد تقرری وصول کرنے کے لیے وقت نہیں دے رہے۔
امریکی سفیر کی تعیناتی 19 مئی کو ہوئی اور انھوں نے اپنی ذمہ داریاں چار جون کو سنبھالی تھیں لیکن ابھی تک وہ صدر مملکت کو اسناد تقرری پیش نہیں کر سکے۔ ایسے میں ان کی سفارتی سرگرمیوں پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اردو، ہندی بولنے والے امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو کون ہیں؟Node ID: 658546
-
پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: امریکہNode ID: 661387
-
سابق امریکی سفیر کا قطر کے لیے لابنگ کرنے کے جرم کا اعترافNode ID: 665221
اس حوالے سے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کسی بھی سفیر یا ہائی کمشنر کے ذمہ داریاں سنبھالنے اور اسناد تقرری پیش کرنے کے عرصے کے دوران اس کو نامزد سفیر یا ہائی کمشنر ہی کہا جاتا ہے۔
ان کے مطابق ’نامزد سفیر یا ہائی کمشنر صدر مملکت اور وزیراعظم کے علاوہ کسی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں اور اپنے منصب کے مطابق اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم ان کی تقرری اور مکمل سفارتی حیثیت دینے کے لیے صدر کو اسناد پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اگرچہ دنیا کے ہر ملک میں اس حوالے پروٹوکولز مختلف بھی ہیں لیکن پاکستان میں یہی طریقہ کار رائج ہے۔ اس لیے صدر کو اسناد پیش کرنے سے قبل اعتراض بنتا نہیں ہے۔‘
How can a designated envoy formally "call on" Imported FM when that envoy has not presented his credentials to the President? Or does Blome feel normal diplomatic norms dont apply to him since Imported FM is there bec of US regime change conspiracy? pic.twitter.com/V1kvwoWniZ
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) June 14, 2022