Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرے لسٹ سے نکلنے کی شرائط مکمل، ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی: ایف اے ٹی ایف اعلامیہ

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے اہداف حاصل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے دورہ پاکستان کا اعلان کیا ہے جس کے بعد رواں سال اکتوبر میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
جمعے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان نے تمام شرائط مکمل کر لی ہیں۔ ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کر کے شرائط پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اصلاحات مکمل کیں۔ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مشتمل اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔‘
یاد رہے کہ جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد گذشتہ چار سال سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی اس فہرست میں موجود ہے۔
جمعے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں چھ دن سے جاری اجلاس کے آخری دن پاکستان  کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ ورچوئل اجلاس نے جمعرات کو پاکستان کی جانب سے مطلوبہ نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا بیان

فیٹف کے صدر ڈاکٹر ماکوس پلیئر نے اجلاس کے بعد فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان نے اصلاحات کو نافذ کیا جو کہ اس کے استحکام اور سلامتی کے لیے اچھا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا، اگر پاکستان آن سائٹ وزٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور کر لیتا ہے تو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
ڈاکٹر مارکوس پلیئر نے کہا کہ فیٹف ٹیم کے دورے کے دوران پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ ثابت کرے کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروپوں کی فنڈنگ سے مؤثر طریقے سے نمٹ لیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے گذشتہ ماہ یورپ کے اہم ممالک کا دورہ کیا تھا اور یورپ کو ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے سٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت  کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
 جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی پاکستان کا حال ہی میں دورہ کیا تھا جبکہ ایف اے ٹی ایف کی صدارت بھی اس وقت جرمنی کے پاس ہے اور اجلاس بھی برلن میں ہوا۔
اس سال مارچ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان نے سنہ 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کی اہم رکن اور ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) لبنیٰ فاروق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا  ابھی تک پاکستان کے مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں تاہم اس سے زیادہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اس سال کے آغاز میں پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا تھا اور صرف آخری نکتے اور اس سے متعلقہ سات معاملات پر مزید کام کرنے کا کہا گیا تھا۔
لبنیٰ فاروق نے بتایا تھا کہ ہم نے ان تمام بقیہ معاملات پر بھی مطلوبہ پیش رفت حاصل کر لی ہے اور اب اچھے نتائج کی امید ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہو بھی گیا تو اس کے کچھ مراحل ہو تے ہیں۔ ایف ایم یو کی ڈائریکٹر جنرل کے مطابق پہلے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ فلاں ملک نے اپنا پلان مکمل کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس ملک کا آن سائٹ وزٹ بھی کیا جاتا ہے تاکہ ساری پیش رفت کو دیکھ بھی لیا جائے۔ اس وزٹ کے بعد اس ملک کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ جون 2021 کے بعد سے  پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ  اور منی لانڈرنگ کو روکنے کے نظام کو بہتر بنانے کی جانب تیزی سے اقدامات کیے ہیں اور کسی بھی متعلقہ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے سے پہلے 7 میں سے 6 نکات کو مکمل کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا۔

شیئر: