انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی والدہ کی سویں سالگرہ کے موقع پر ایک تفصیلی بلاگ لکھا ہے جس میں انہوں نے ماضی کی یادوں کو دہرایا اور ماں کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے سنیچر کو والدہ کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج 18 جون کو میری والدہ حریبہ اپنے سویں سال میں داخل ہو رہی ہیں۔ اس خاص موقع پر میں نے خوشی اور ممنونیت کے چند خیالات کا اظہار کیا ہے۔‘
نریندر مودی نے اس طویل تحریر میں لکھا کہ ’ماں صرف ایک لفظ ہی نہیں ہے بلکہ اس میں پیار، صبر، اعتماد جیسے اور بہت سے جذبات چھپے ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’پاکستان جواب دے اس نے اقلیتوں پر مظالم کیوں ڈھائے؟‘Node ID: 452671
-
بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے میں بھی جیل گیا: نریندر مودیNode ID: 552211
’میرے ان خیالات سے آپ بھی اتفاق کریں گے اور انہیں پڑھتے ہوئے یقیناً آپ کی نظروں کے سامنے آپ کی ماں کی تصویر آئی ہوگی۔‘
انہوں نے لکھا ’میری ماں بھی ہر ماں کی طرح سادہ اور غیر معمولی ہے۔۔۔ ماں ایک فرد نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی شخصیت، ماں ہونا ایک اخلاقی خصوصیت ہے۔‘
انہوں نے اپنی والدہ کی انتہائی مشکل زندگی کے چند واقعات بتاتے ہوئے لکھا کہ بچپن میں ہی انہوں نے اپنی ماں کو کھو دیا تھا اور شادی کے بعد بھی زندگی کی جدوجہد جاری رہی، لیکن پھر بھی ہمت اور اطمینان کے ساتھ ماں نے تمام خاندان کو اکھٹا رکھا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بلاگ میں اپنے گھر کے بارے میں لکھا کہ ’وادنگر میں ہم ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے جس کی کھڑکی بھی نہیں تھی اور نہ ہی باتھ روم جیسی آسائش۔۔ میرے والدین نے روزانہ کی جدوجہد سے جڑی پریشانیوں کو کبھی بھی گھر کے ماحول پر حاوی نہیں ہونے دیا تھا۔‘
Maa…this isn’t a mere word but it captures a range of emotions. Today, 18th June is the day my Mother Heeraba enters her 100th year. On this special day, I have penned a few thoughts expressing joy and gratitude. https://t.co/KnhBmUp2se
— Narendra Modi (@narendramodi) June 18, 2022
’میرے والد صبح چار بجے گھر سے کام کے لیے نکل جاتے تھے۔۔۔ میری ماں چند گھروں میں برتن دھو کر گھر کا خرچہ چلانے میں مدد کرتی تھیں۔۔۔ ماں نے کبھی بھی ہم بچوں سے یہ توقع نہیں کی تھی کہ پڑھائی چھوڑ کر گھر کے کاموں میں ان کی مدد کریں۔‘
’ماں دوسروں کی خوشیوں میں خوشی تلاش کرتی تھی۔ ہمارا گھر بے شک چھوٹا سا تھا لیکن ماں کا دل بہت بڑا تھا‘
نریندر مودی نے اپنی تحریر میں والد کے ایک قریبی مسلمان دوست کا بھی ذکر کیا جن کی موت کے بعد ان کے بیٹے عباس ساتھ ہی رہنا شروع ہو گئے تھے۔
’عباس ہمارے ساتھ ہی رہنے لگا اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ ماں کا رویہ اس کے ساتھ بھی بہت ہی شفقت والا تھا اور اس کا بھی اسی طرح خیال رکھتی جیسے وہ ہم سب بہن بھائیوں کا رکھتی تھی۔ ہر سال عید پر وہ عباس کے پسندیدہ کھانے بناتی تھی۔‘
